Maktaba Wahhabi

83 - 280
سکے۔ صحیح احادیث سے ثابت ہوتا کہ پیشاب سے نہ بچنا عذاب قبر کے اسباب میں سے ہے۔ بیت الخلا سے نکلنے کی دُعا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے نکلتے تو فرماتے : ((غُفْرانَكَ)) [1] ’’(اے اللہ میں ) تیری بخشش چاہتا ہوں ۔‘‘ شرح:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہر حال میں ذکر و اذکار سکھایا کرتے تھے۔ اس موقع پر آپ ہمیں تعلیم دے رہے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کریں ۔اس میں حکمت یہ ہے کہ جب انسان اس حالت میں ہوتا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ کی یاد میں کمی و کوتاہی واقع ہوتی ہے اس پر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی جاتی ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد یہ ہو کہ جو تقصیر ہم سے اللہ تعالیٰ کی عبادت، اس کے ذکر و شکر میں واقع ہوتی ہے، اس پر مغفرت کی طلب ہو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان پر طرح طرح کے انعامات کیے ہیں ، اور کھانے پینے کی چیزوں سے فائدہ حاصل کرتاہے ؛ اور پھر اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ احسان بھی ہے کہ اس کے لیے کھانا پینا اور پھر اس کے فضلے کو خارج کرنا آسان کردیا؛ اس فضلے کو انسان کو اندر روک کر نہیں رکھا جس سے اسے کوئی تکلیف پہنچے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس نعمت کے مقابلے میں ادائے شکر میں جو کمی و کوتاہی واقع ہوتی ہے، اس پر مغفرت کی طلب ہو۔اس دعا میں ان تمام باتوں کا احتمال ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ تمام امور اپنی جگہ پر درست بھی ہیں ۔ اس لیے کہ انسان کو یہ نعمتیں حاصل ہیں جن کا شکر وہ ادا نہیں کرتا۔اس پر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی جاتی ہے۔ فوائدِ حدیث: ٭ ہم پر واجب ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا احساس و شعور کریں ۔
Flag Counter