Maktaba Wahhabi

242 - 280
صدر نہ ہو تو پھر اہل رائے اورصالحین سے مشورہ لینا چاہیے۔ اب جس بارے میں یہ لوگ مشورہ دیں گے،اس میں اللہ کے فضل و کرم سے خیراور بہتری ہوگی۔ إن شاء اللہ۔ اس لیے کہ بعض مرتبہ اللہ تعالیٰ استخارہ سے کسی متعین چیز کی طرف دل میں میلان پیدا نہیں فرماتے؛مگر مشورہ کرنے کے بعد دل میں میلان پیدا ہوجاتا ہے۔ علمائے کرام کے درمیان اس بات میں اختلاف ہے کہ پہلے مشورہ کرنا چاہیے یا استخارہ ؟ صحیح یہ ہے کہ استخارہ پہلے کرنا چاہیے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’جب تم میں سے کوئی ایک کسی کام کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ دو رکعت پڑھ لے …‘‘ جب تین بار استخارہ کا تکرار ہوجائے، اور مسئلہ واضح نہ ہو تو اہل علم و فضل سے مشورہ لینا چاہیے۔ جس بات کا وہ مشورہ دیں ،اس کو اختیار کرلیا جائے۔ استخارہ تین بار کیا جانا چاہیے۔اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب دعا کرتے تو تین بار دعا کرتے۔ استخارہ بھی ایک دعا ہے۔ کبھی انسان کے لیے بہتر ی کامعاملہ پہلی بار میں واضح نہیں ہوتا، دوسری اور تیسری بار میں بھی واضح نہیں ہوتا۔ اس صورت میں انسان کو چاہیے کہ وہ مشورہ بھی کرلے۔ تاکہ معاملہ واضح ہوجائے۔ فوائدِحدیث : ٭ تمام امور میں استخارہ کرنا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے۔ ٭ دعا استخارہ وہی ہے جو حدیث میں وارد ہوا ہے، اور اس کا موقع محل سلام کے بعد ہے۔ ٭ اللہ کی بارگاہ میں ہمیشہ کے لیے گریہ و زاری دنیا و آخرت میں سعادت کا سبب ہے۔ کفارۂ مجلس کی دعا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایسابہت ہی کم ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مجلس سے یہ دعا کیے بغیر اٹھے ہوں :
Flag Counter