Maktaba Wahhabi

33 - 280
اس لیے کہ مراتب احسان میں یہ ترقی دل کی طہارت کے حساب سے مختلف ہوتی ہے۔ ومِن شرِّ الشَّيطانِ: …مراد یہ ہے کہ شیطان کی اغواء کاروں اور اس کے گمراہ کرنے سے پناہ مانگتا ہوں ۔ پھر اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ یہ دعا جنس شیاطین کو شامل ہو، اور یہ بھی ممکن ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد وہی بڑا شیطان [ابلیس] مراد ہو۔ وشِرْكِه:… اس لفظ کو دو طرح سے پڑھاگیا ہے :پہلی قرأت ’’ وشِرْكِه ‘‘:اس قرأت کے اعتبار سے مراد شیطان کی اغواء کاریاں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کی دعوت ہے۔دوسری قرأت ہے ’’ وشِرْكِه ‘‘ اس قرأت کے اعتبار سے معنی ہوگا کہ اس کے پھندوں سے اورفتنہ میں ڈالنے والی باتوں سے پناہ مانگتا ہوں ۔ پھر اس کے بعد انسان اپنے نفس کے شر سے پناہ مانگتا ہے کہ اس کا نفس اسے برائی کی طرف کھینچ کر لے جائے۔( اور اس سے برائی کا ارتکاب کروائے ) فوائدِ حدیث: ٭ صبح و شام کے وقت اس دعا کے پڑھنے کی مشروعیت۔ ٭ ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے ہی مدد مانگتے رہنا خواہ اپنے نفس کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے بغیر کوئی معین اور مدد گار نہیں ہے۔وہی ہمارا اور زمین و آسمان کا خالق ہے۔ ٭ ہم اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہیں کہ وہ ہمیں شیطان کے شر سے بچائے۔ ٭ مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی نافرمانی کے کاموں سے بچ کر رہے خواہ اس کانقصان اس کے اپنے نفس تک محدود ہو یا دوسروں تک بھی پہنچنے والا ہو۔ صبح و شام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام کے اوقات میں ان کلمات کے ساتھ ذکر کرنا کبھی ترک نہیں کیا کرتے تھے:
Flag Counter