Maktaba Wahhabi

149 - 280
ڈالے جنہیں طہارت حاصل کرنے والے رفع حدث کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔ اور انہیں اس کے گناہوں کے ختم ہونے کا سبب بنادے۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب انسان وضو کرتا ہے اوروہ اپنے چہرہ کو دھوتا ہے تو اس کے چہرے کے وہ تمام گناہ پانی کے ساتھ نکل جاتے ہیں جن کی طرف اس نے دیکھا ہو‘‘یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ یہ گناہ بھی نکل جاتے ہیں ۔‘‘ بعض علماء کرام رحمۃ اللہ علیہم کا فرمانا ہے کہ’’ برف،پانی اور اولے ‘‘ سے مقصود امثال ہیں اعیان نہیں ۔ بلکہ مقصد گناہوں سے طہارت اوران کی مغفرت ہے۔ فوائدِحدیث : ٭ نماز شروع کرنے کی دعا کا مقام تکبیر تحریمہ کے بعد ہے۔ ٭ اللہ تعالیٰ سے ہر وقت مغفرت طلب کرتے رہنا چاہیے۔ ٭ صحابہ کرام کاہر ایک کام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنا۔ ٭ صحابہ کرام کانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر کام کی معرفت حاصل کرنے کے لیے حریص ہونا۔ نمازِ تہجد کی دُعا حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے، اور پھر یہ دعا پڑھا کرتے : ((وَجَّهْتُ وَجْهي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَواتِ والأرْضَ حَنِيفًا، وَما أَنا مِنَ المُشْرِكِينَ، إنَّ صَلاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيايَ، وَمَماتي لِلّٰهِ رَبِّ العالَمِينَ، لا شَرِيكَ له، وَبِذلكَ أُمِرْتُ وَأَنا مِنَ المُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ المَلِكُ لا إلَهَ إلّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي، ))
Flag Counter