Maktaba Wahhabi

280 - 280
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں ؛ جو بھی اس دعا کو سنے، اسے چاہیے کہ وہ آگے سکھائے۔‘‘ مشکل الفاظ کے معانی : ماضٍ فيَّ حُكْمُكَ: …یعنی مجھ پر تیرا حکم نافذ ہونے والا ہے۔ حکم چلنے والا ہے۔ عَدْلٌ فيَّ قضاؤُكَ: …اور میرے متعلق تیرا فیصلہ عدل پر مبنی ہے خواہ وہ جیسے بھی ہو۔ بكلِّ اسمٍ: …یعنی بحق کل اسم، ہر نام کے وسیلہ سے۔ ربيعَ قلبي: …میرے دل کی خوشی اور سرور۔ شرح: إنِّي عبدُك وابنُ عبدِك وابنُ أمتِك: …اس میں تذلل کا اظہار اور خضوع ہے اور اس کے ساتھ ہی عبودیت کا اعتراف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر اکتفا نہیں کیا کہ یہ فرماتے کہ ((إنِّي عبدُك)) ’’میں تیرابندہ ہوں ‘‘بلکہ اس سے آگے بڑھ کر آپ نے یہ بھی فرمایا : ((وابنُ عبدِك وابنُ أمتِك)) ’’ اور میں تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری باندی کا بیٹا ہوں ۔‘‘ ایسے کہنے میں تذلل اور خضوع کے اظہار میں زیادہ بلیغ انداز ہے۔ اس لیے کہ جوکوئی کسی انسان کامالک بن جائے، وہ اس کی طرح نہیں ہوتا جو اس کے ساتھ ہی اس کے والدین کا بھی مالک ہو۔ حدیث کے الفاظ: (( ناصيتي بيدِك)): میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے نافذ ہونے سے کنایہ ہے۔ یعنی وہ اس کی قدرت اور غلبہ کے تحت ہے۔ اوریہ کہنا: ((ماضٍ فيَّ حكمُك))تیرا حکم مجھ پر نافذ ہونے والا ہے۔ (اس سے کوئی حیل و حجت اور راہِ فرار نہیں ہے )۔ یہ اعتراف کہ : ((عدلٌ فيَّ قضاؤُك)):یعنی ہر وہ چیز جس کا فیصلہ تو میرے متعلق کرے گا وہ عدل و انصاف پر مبنی ہے۔ اس لیے کہ عدل تیری صفت ہے ؛ اور ظلم تجھ پر محال ہے۔ عدل کہتے ہیں : کسی چیز کواس کی جگہ پر رکھنا۔ اور ظلم کسی چیز کو اس کی نا مناسب جگہ
Flag Counter