۴۔ اللہ اور اس کے فرشتوں کی محبت اور روئے زمین میں قبولیت، فرمان الٰہی ہے: (بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ) (آل عمران:۷۶) ’’کیوں نہیں(مواخذہ ہوگا) البتہ جو شخص اپنا عہد و قرار پورا کرے اور پرہیزگاری اختیار کرے تو اللہ تعالیٰ ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا أَحَبَّ اللّٰہُ الْعَبْدَ قَالَ لِجِبْرِیْلَ، قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّہُ، فَیُحِّبُّہُ جِبْرِیْلُ علیہ السلام ، ثُمَّ یُنَادِیْ فِیْ أَہْلِ السَّمَائِ إِنَّ اللّٰہَ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبُّوْہُ فَیَحِبُّہُ أَہْلُ السَّمَائِ ثُمَّ یُوْضَعُ لَہُ الْقُبُوْلُ فِی الْاَرْضِ۔)) [1] ’’جب اللہ تعالیٰ بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریل علیہ السلام کو بتلاتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو ، چنانچہ جبریل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں، پھر جبریل علیہ السلام آسمان والوں(فرشتوں) میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو، پس آسمان والے اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں، پھر اس شخص کے لیے زمین میں بھی قبولیت رکھ دی جاتی ہے۔ (یعنی اہل زمین میں بھی وہ مقبول اور محبوب ہوجاتا ہے)‘‘ ۵۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت و تائید، یہی اس معیت کا مفہوم ہے جو اس آیت میں مذکور ہے: (وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ) (البقرۃ:۱۹۴) ’’اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔‘‘ چنانچہ یہ معیت نصرت و تائید کی معیت ہے یہی انبیاء، اولیاء اور متقیوں کے ساتھ اللہ کی معیت ہے، اور وہ نصرت و تائید، مدد اور حفاظت کو مستلزم ہوتی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ و ہارون علیہم السلام سے فرمایا: (لَا تَخَافَا ۖ إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَىٰ ) (طہ:۴۶) ’’تم دونوں مطلقًا خوف نہ کرو، میں تمھارے ساتھ ہوں سنتا اور دیکھتا رہوں گا۔‘‘ معیت عامہ کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں کیا ہے: (وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ) (الحدید:۴) ’’اور جہاں کہیں تم ہو وہ تمھارے ساتھ ہے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |