Maktaba Wahhabi

55 - 131
کوئی رشتے دار نہیں اور میری اولاد اُن کے درمیان ہے۔ میں نے اُن پر احسان کرنا چاہا تاکہ وہ میری اولاد کو گزند نہ پہنچائیں۔‘‘ اِس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خدمتِ نبوی میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجیے، میں اِس کی گردن مار ڈالوں۔ یہ آدمی منافق ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عمر! آپ کیا جانیں! اللہ تعالیٰ نے بدر کے روز ا ہلِ بدر کو جھانک کر دیکھا ہو اور فرما دیا ہو کہ جو چاہے کرو۔ میں نے تو تمھیں معاف کر دیا ۔‘‘ اِس پر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں بھر آئیں اوربولے: ’’اللہ اور اُس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ تب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ يُخْرِجُونَ الرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ أَنْ تُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ رَبِّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي تُسِرُّونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَيْتُمْ وَمَا أَعْلَنْتُمْ وَمَنْ يَفْعَلْهُ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ ﴾ ’’اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم ان کی طرف دوستی کا پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ وہ حق (سچے دین) کے منکر ہوئے ہیں جو تمھارے پاس آیا ہے، وہ رسول کو اور تمھیں بھی جلاوطن کرتے ہیں، اس لیے کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ اگر تم میرے راستے میں نکلے ہو، جہاد اور میری رضا ڈھونڈنے کے لیے (تو کفار کو دوست نہ بناؤ)، تم ان کو دوستی کا
Flag Counter