Maktaba Wahhabi

127 - 131
حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا اور آپ انھیں بیٹوں کی طرح چاہتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں زید بن محمد کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ لیکن جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ﴾ ’’ ان (لے پالکوں) کو ان کے (حقیقی) باپوں کی نسبت سے پکارو، اللہ کے نزدیک یہ بہت انصاف کی بات ہے، پھر اگر تمھیں ان کے باپوں کا علم نہ ہوتو وہ تمھارے دینی بھائی اور تمھارے دوست ہیں۔‘‘ [1] تو منہ بولے رشتے قائم کرنے کی روایت کا خاتمہ ہوا اور انھیں زید بن حارثہ کہا جانے لگا۔ بعد ازاں ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا: ((أَنْتَ أَخُونَا وَ مَوْلاَنَا)) ’’آپ ہمارے بھائی اور ہمارے دوست ہیں۔‘‘ [2]
Flag Counter