Maktaba Wahhabi

60 - 131
میں باقاعدگی سے آتے اور دین کا علم حاصل کرنے لگے۔ سرورِ دو عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ہجرت کرنے کی اجازت دی تو حضرت ابنِ امّ مکتوم رضی اللہ عنہ بھی دیگر مہاجرین کے ہمراہ عازمِ مدینہ ہوئے۔ اُن کی تاریخِ ہجرت کی نسبت روایات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک روایت کے مطابق اُنھوں نے غزوۂ بدر کے بعد ہجرتِ مدینہ کا سفر اختیار کیا تھا اور وہ دارالقراء میں آن ٹھہرے تھے۔ ایک اور روایت میں آتا ہے کہ وہ اُن مہاجرین میں شامل تھے جو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری سے پہلے ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تھے۔ اس سلسلے میں ہمارا میلان دوسری روایت کی طرف ہے۔ اِس کی تائید تابعی ابو اسحاق کی روایت سے بھی ہوتی ہے جس کے مطابق صحابیِ رسول حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ جو صاحب (سب سے پہلے) ہجرت کر کے ہمارے یہاں آئے تھے، وہ بنو عبدالدار کے بھائی مصعب بن عمیرتھے۔ ہم نے اُن سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا خبر ہے۔ وہ بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی وہیں ہیں تا ہم آپ کے بعض اصحاب آرہے ہیں۔ مصعب بن عمیر کے بعد عمرو بن امّ مکتوم نابیناصحابی ہمارے یہاں وارد ہوئے۔ ہم نے اُن سے بھی پوچھا کہ وہاں کی کیا خبر ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر اصحاب تشریف لا رہے ہیں۔[1] مدینہ آنے کے بعد حضرت ابنِ ام مکتوم رضی اللہ عنہ دارالقراء میں فروکش ہوئے اور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کے ذریعے اُنھوں نے خود کو جس علم سے آراستہ کیا تھا اُسے آگے پہنچانے کا اہم فریضہ انجام دینے لگے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بعد مسجد نبوی کے دوسرے مؤذن حضرت ابنِ امّ مکتوم رضی اللہ عنہ
Flag Counter