Maktaba Wahhabi

135 - 131
اختتامیہ ’’میں آپ کے مقابلے میں کسی اور کو ترجیح نہیں دینے کا۔ آپ میرے والد اور چچا کی جگہ ہیں۔‘‘ ان سچے اور فیصلہ کن الفاظ کے ساتھ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے اُس قضیے کا خاتمہ کیا اورہمیشہ کے لیے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنے کا ارادہ کیا۔ حالانکہ آپ نے انھیں نہایت خوش دلی سے یہ اختیار دیا تھا کہ چاہیں تو آپ کے ساتھ رہیں، چاہیں تو والد کے ہمراہ چلے جائیں۔ لیکن حضرت زید رضی اللہ عنہ نے آپ ہی کی مصاحبت کو اختیار کیا۔ دین اسلام نے در حقیقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کایا پلٹ ڈالی تھی۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت کرنے لگے تھے۔ اس رِاہ الفت میں انھیں اپنے ماں باپ، اہل وعیال اور کنبے قبیلے کسی کی پروا نہیں تھی۔ عروہ بن مسعود ثقفی جب حدیبیہ سے لوٹ کر آیا تو اس نے قریش مکہ سے کیا کہا؟ اس نے کہا کہ میری قوم کے لوگو! بخدا! میں نے قیصر و کسری اور نجاشی جیسے بڑے بڑے بادشاہوں کے دربار دیکھے ہیں۔ لیکن بخدا! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب جس طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم کرتے ہیں، میں نے کسی بادشاہ کے مصاحبوں کو اس کی ویسی تعظیم و توقیر کرتے نہیں دیکھا۔ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم بات کرتے ہیں تو اصحاب اپنی آوازیں پست کر لیتے ہیں اور وہ فرط تعظیم کے سبب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آنکھ بھر کر نہیں دیکھتے۔‘‘ [1]
Flag Counter