Maktaba Wahhabi

59 - 131
حضرت ابنِ امّ مکتوم رضی اللہ عنہ تاریخ نے پہلی مرتبہ حضرت ابن امّ مکتوم رضی اللہ عنہ کو اُس وقت یاد کیا تھا جب اُنھوں نے اسلام قبول کیا۔ اِس سے پہلے نہ تو وہ معروف شہ سوار تھے، نہ کسی فوج کے سپہ سالار، نہ کسی قبیلے کے سرداراور نہ ہی عرب معاشرے کی نمایاں شخصیت۔ وہ مکہ کے ایک عام آدمی تھے، تا ہم جب وہ اسلام لائے تو گمنامی کے حصار سے باہر آ گئے۔ اُن کے نام کی نسبت میں اہلِ تاریخ کا اختلاف ہے۔ اہلِ مدینہ کے نزدیک اُن کا نام عبداللہ ہے جبکہ اہلِ عراق اُن کا نام عمرو بتاتے ہیں۔ اس پر البتہ سب متفق ہیں کہ اُن کی والدہ کا نام عاتکہ بنت عبداللہ بن معیص تھا۔ حضرت ابنِ امّ مکتوم بچپن میں بصارت سے محروم ہو گئے تھے۔ اُنھیں مختلف اشیاء اور مختلف باتوں کے متعلق معلومات حاصل کرنے کا بہت شوق تھا۔ چنانچہ جب اُنھیں پتہ چلا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دارِ ارقم میں قیام پذیر ہیں اور لوگوں کو آسمان سے اتری ہوئی آیات سناتے ہیں تو اُنھیں بھی شوق پیدا ہوا کہ وہ حضور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں اور قرآنی آیات کی سماعت کریں۔ وہ خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئے۔ قرآنی آیات سماعت کیں تو دل کی کایا پلٹ گئی۔ فوراً اسلام لے آئے۔ اب وہ دارِ ارقم
Flag Counter