Maktaba Wahhabi

132 - 131
میں دعوت دین کا آغاز کیا تو آزاد کردہ غلاموں میں سب سے پہلے حضرت زید رضی اللہ عنہ ایمان لائے۔‘‘ [1] حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کی شادی حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے کردی تھی۔ تاہم ان دونوںمیں نباہ نہ ہوسکا۔ سال بھر کے بعد ہی حضرت زید رضی اللہ عنہ نے انھیں طلاق دے ڈالی۔ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے کئی ایک فوجی مہمات میں شرکت کی جن میں وہ سپہ سالار بنا کر بھیجے جاتے تھے۔ غزوۂ موتہ کے موقع پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سپہ سالار بنا کر روانہ فرمایا اور مسلمانوں کو تاکید فرمائی کہ زید بن حارثہ سے وابستہ رہنا۔ وہ کام آجائیں تو جعفر کو امیر بنا لینا۔ جعفر بھی کام آجائیں تو عبداللہ بن رواحہ کی قیادت میں لڑنا۔ تین ہزار مجاہدین پرمشتمل اسلامی لشکر روانہ ہوا۔ ادھر رومی دو لاکھ کی تعداد میں جمع تھے۔ مسلمانوں کے صرف تین ہزار جنگجو رومی ٹڈی دل سے ٹکرا گئے۔ حضرت زید بن حارثہ، حضرت جعفر بن ابی طالب، اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم نہایت بے جگری سے لڑتے ہوئے یکے بعد دیگرے مرتبۂ شہادت پر فائز ہوئے۔[2] ابتدا میں درج کردہ آیت کی شان نزول: یہ روایت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ہے۔ انھوں نے بیان کیا کہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی عدت (زید سے طلاق پانے کے بعد) پوری ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جاؤ اور زینب سے میرا ذکر کرو۔ زید ان کے ہاں گئے۔ وہ آٹے میں سے خمیر اٹھا رہی تھیں۔ حضرت زید کہتے ہیں کہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب کا ذکر کیا تھا، اس لیے میرے
Flag Counter