لیے کہ ان میں زہد، یقین اور اللہ پر توکل زیادہ تھا، بلاشبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زہد کو سیکھا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دو مہینو ں کی مدت میں تین چاند گزر جاتے تھے، اور آپ کے گھروں میں آگ نہیں جلتی تھی۔ [1] و: حسن رضی اللہ عنہ کا قول: ((فإن المومن یتزود و الکافر یتمتع و تلا ہذہ الآیۃ (وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ)(البقرۃ:۱۹۷) ’’مومن توشۂ آخرت جمع کرتا ہے، او رکافر دنیا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی (توشۂ آخرت جمع کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ کا ڈر ہے۔)‘‘ اس آیت میں تقویٰ اختیار کرنے کی دعوت دی جا رہی ہے۔ تقویٰ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق اس کی اطاعت کی جائے اور ثواب کی امید کی جائے، اسی کے بتانے کے مطابق اس کی معصیت سے بچا جائے اور اس کے عذاب سے ڈرا جائے، بندے سے مطلوب یہ ہے کہ اس کا صرف اللہ تعالیٰ سے قلبی لگاؤ ہو، اسی سے محبت کرے، اخلاص کے ساتھ اسی کی عبادت کرے، منجانب اللہ متقیوں کے لیے مقرر کردہ نعمتوں کی چاہت رکھے، اس کی ناراضی، سزا اور عذاب سے ڈرتا رہے، تقویٰ کے بہت سارے اچھے نتائج ہیں، جن کی ہر مسلمان کو ضرورت ہے، ان میں سے چند درج ذیل ہیں: ۱۔ ہر پریشانی سے چھٹکارا اور بے سان و گمان جگہ سے روزی، فرمان الٰہی ہے: (وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ) (الطلاق:۲-۳) ’’اور جو اللہ سے ڈرتاہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل بنا دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو۔‘‘ ۲۔ علم نافع عطا کرنا، فرمان الٰہی ہے: (وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّـهُ) (البقرۃ:۲۸۲) ’’اور اللہ سے ڈرو، اللہ تعالیٰ تمھیں تعلیم دے رہا ہے۔‘‘ ۳۔ نورِ بصیرت عطا کرنا، فرمان الٰہی ہے: (إِن تَتَّقُوا اللَّـهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًا) (الانفال:۲۹) ’’اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو ایک فیصلہ کی چیز (نور بصیرت) دے گا۔‘‘ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |