’’مجھے تو تم پر سب سے زیادہ خوف اس وقت کا ہے جب اللہ تعالیٰ تمھارے قدموں میں دنیا کی آرائش کے سامان ڈال دے گا، لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول! دنیا کی آرائش کے سامان کیا ہیں ؟آپ نے فرمایا: زمین کی برکتیں۔‘‘ قتادہ و سدی کا قول ہے کہ زہرۃ الحیاۃ سے مراد دنیاوی زندگی کی زینت ہے۔ قتادہ کا قول ہے کہ ’’لنفتنہم فیہ‘‘سے مراد ہے: ’’تاکہ ہم انھیں آزمائیں۔‘‘ فرمان الٰہی: (وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا)کا مطلب ہے اپنے گھروالوں کو نماز کی تاکید کرو تاکہ وہ عذاب الٰہی سے بچ جائیں اور خود بھی پابندی کے ساتھ اس کی ادائیگی کرو، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: (قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا)(التحریم: ۶) ’’اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم سے بچا لو۔‘‘ فرمان الٰہی: (لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكَ)کا مطلب یہ ہے: نماز کی پابندی کرلو، اللہ تعالیٰ ایسی جگہ سے روزی پہنچائے گا جو خواب وخیال میں بھی نہ ہو گی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ) (الطلاق:۲-۳) ’’اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کا چھٹکارا کردیتا ہے، اور بے سان و گمان جگہ سے روزی پہنچاتا ہے۔‘‘ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكَ)امام ثوری کا قول ہے: ’’لَا نَسْأَلُکَ رِزْقًا‘‘ کا مطلب ہے ہم تمھیں طلبِ رزق کی تکلیف نہیں دیتے ہیں۔ ثابت رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ((وکانت الأنبیاء إذا نزل بہم أمر فزعوا إلی الصلاۃ۔))[1] ’’انبیاء کو جب کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو وہ نماز کا رخ کرتے۔‘‘ زید بن ثابت رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: ((مَنْ کَانَتِ الدُّنْیَا ہَمَّہُ فَرَّقَ اللّٰہُ عَلَیْہِ أَمْرَہُ وَ جَعَلَ فَقْرَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ، وَ لَمْ یَأْتِہِ مِنَ الدُّنْیَا إِلَّا مَا کَتَبَ لَہُ، وَ مَنْ کَانَتِ الْآخِرَۃُ نِیَّتَہُ جَمَعَ لَہُ أَمْرَہُ وَ جَعَلَ غِنَاہُ فِیْ قَلْبِہِ وَ أَتَتْہُ الدُّنْیَا وَ ہِیَ رَاغِمَۃٌ۔)) [2] ’’دنیا کے غموں میں ہی، اس کی فکروں میں ہی گتھ جانے والے کے تمام کاموں میں اللہ تعالیٰ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |