يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّـهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ) (البقرۃ:۲۱۲) ’’جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے ان کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے، ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں مگر قیامت کے روز پرہیزگار لوگ ہی ان کے مقابلے میں عالی مقام پر ہوں گے، رہا دنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے جسے چاہے بے حساب دے۔‘‘ قرآن مجید نے متعدد مقامات پر اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ دنیا حقیر شے ہے، انسان کو اس میں مشغول ہو کر آخرت سے غافل نہیں ہونا چاہیے، چنانچہ فرمان الٰہی ہے: (أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ ﴿١﴾ حَتَّىٰ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ﴿٢﴾ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿٣﴾ ثُمَّ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿٤﴾ كَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْيَقِينِ ﴿٥﴾ لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ﴿٦﴾ ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَيْنَ الْيَقِينِ ﴿٧﴾ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ) (التکاثر:۱-۸) ’’زیادتی کی چاہت نے تمھیں غافل کردیا یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے، ہرگز نہیں تم عنقریب معلوم کرلوگے، ہرگز نہیں پھر تمھیں جلد معلوم ہوجائے گا، ہرگز نہیں، اگر تم یقینی طور پر جان لو توبے شک تم جہنم دیکھ لو گے اور تم اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گے پھر اس دن تم سے ضرور بالضرور نعمتوں کا سوال ہوگا۔‘‘ یعنی دنیا، اس کی نعمتیں اور اس کی چمک دمک نے تمھیں طلبِ آخرت سے غافل کردیا ہے، تمھاری یہی حالت باقی رہی تاآنکہ تمھاری موت آپہنچی اور تم قبر تک جاپہنچے اور اس میں دفن کردیے گئے۔[1] امام احمد نے عبداللہ بن شخیر کی حدیث کو روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں: ((اِنْتَہَیْتُ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم وَ ہُوَ یَقُوْلُ: (ألٰہکم التکاثر) قَالَ: یَقُوْلُ ابْنُ آدَمَ: مَا لِیْ مَالِیْ، قَالَ وَہَلْ لَکَ یَا ابْنَ اٰدَمَ مِنْ مَالِکَ، إِلَّا مَا أَکَلْتَ فَأَفْنَیْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَیْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَیْتَ۔)) [2] ’’میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ الٰہکم التکاثر(تمھیں زیادتی کی چاہت نے غافل کردیا) کی تلاوت کر رہے تھے، پھر آپ نے فرمایا: انسان کہتا ہے میرا مال، میرا مال |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |