Maktaba Wahhabi

352 - 548
((رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْکَ، إِنْ کُنْتَ مَا عَلِمْتُکَ إِلاَّ وُصُوْلًا لِلرَّحِمِ فَعُوْلًا لِلْخَیْرَاتِ، وَاللّٰہِ لَوْلَا حُزْنٌ مِنْ بَعْدِکَ عَلَیْکَ لَسَرَّنِیْ أَنْ أَتْرُکُکَ حَتَّی یَحْشُرَکَ اللّٰہُ فِیْ بُطُوْنِ السِّبَاعِ۔))[1] ’’اللہ آپ پر رحم فرمائے، بلاشبہ آپ صلہ رحمی کرنے والے، بھلے کاموں کو انجام دینے والے تھے، اللہ کی قسم اگر آپ کے بعد والے آپ پر غم نہ کرتے تو مجھے یہ بات بھی پسند تھی کہ میں آپ کو اس طرح چھوڑ دوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو درندوں کے پیٹ سے اٹھائے۔‘‘ جس طرح آپ ہر حال میں اللہ سے مکمل طور پر راضی برضا تھے، اسی طرح آپ ہمیشہ یہ دعا کرتے رہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مزید رضا مندی اور اس پر ثبات کی توفیق دے۔[2] چنانچہ آپ یہ دعا مانگا کرتے تھے: ((وَ أَسْاَلُکَ الرِّضَا بَعْدَ الْقَضَائِ، وَ بَرْدَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَ لَذَّۃَ النَّظْرِ إِلَی وَجْہِکَ، وَ الشَّوْقَ إِلٰی لِقَائِکَ، وَ أَعُوْذُبِکَ مِنْ ضَرَّائِ مَضَرَّۃٍ، وَ فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ، اَللّٰہُمَّ زَیِّنَّا بِزِیْنَۃِ الْاِیْمَانِ، وَاجْعَلْنَا ہُدَاۃً مُہْتَدِیْنَ)) [3] ’’(اے اللہ) میں تجھ سے قضا و قدر کے بعد رضا، موت کے بعد زندگی کی راحت، تیرے چہرے کے دیدار کی لذت، تجھ سے ملنے کی چاہت کا طلبگار ہوں، میں گمراہ کن فتنے اور نقصان دہ پریشانی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! ہمیں ایمان کی زینت سے مزین کردے اور ہمیں راہ یافتہ اور رہنما بنا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اقوال کے ذریعہ سے صرف اپنے اس خلق عظیم کو بیان ہی نہیں کرتے تھے، بلکہ آپ اس کی اہمیت کو بیان کرتے، اس پر عنداللہ اجر عظیم اور ثواب جزیل کو واضح کرتے تاکہ اپنی امت کو اس پر آمادہ کریں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: وَ أَنَا أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ، رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِمُحَمَّدٍ صلي الله عليه وسلم نَبِیًّا وَّ رَسُوْلًا وَ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا غَفَرَلَہُ ذَنْبَہُ۔)) [4]
Flag Counter