بعد میں ایسے غلو پسند شیعہ آئے جنھوں نے امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ سے متعلق عبداللہ بن سبا کے نظریہ کو زندہ کیا پھر اسے علی و حسین رضی اللہ عنہما کی نسل کے دوسرے لوگوں پر عام کردیا تاکہ لوگوں کے جذبات کو ابھارا جاسکے، لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی جاسکے، اوراس کی آڑ میں وہ اسلامی حکومت کے خلاف اپنے مقاصد کوحاصل کرسکیں، سب سے پہلے جس نے یہ بات پھیلانی شروع کی کہ امامت اہلِ بیت کے چند مخصوص لوگوں میں منحصر ہے، وہ شیطان الطاق ہے جسے شیعہ ’’مومن الطاق‘‘ کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔[1] زید بن علی رحمہ اللہ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انھوں اسے بلا بھیجا تاکہ اس افواہ کی حقیقت سے آگاہ ہوں، چنانچہ اس سے زید بن علی نے کہا: مجھے پتہ چلا ہے کہ تمھارا خیال ہے کہ آلِ محمد میں ایسا امام ہوتا رہے گا جس کی اطاعت فرض ہوگی، شیطان الطاق نے کہا: ہاں، اور تمھارے والد علی بن حسین ان میں سے ایک تھے، اس پر انھوں نے کہا: یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ وہ گرم لقمے کوٹھنڈا کرلیتے تھے پھر مجھے کھلاتے تھے، تم ہی بتاؤ کہ وہ لقمے کی گرمی سے میرے سلسلے میں خائف رہیں گے اورجہنم کی گرمی سے خائف نہ ہوں گے؟ شیطان الطاق کہتا ہے کہ میں نے ان سے کہا: تمھیں بتانا اس لیے ناپسند کیا ہو گا کہ تم کافر ہو جاؤ گے پھر وہ تمھاری شفاعت نہیں کرسکیں گے۔[2] ان کی ثقہ ترین کتب رجال میں مروی یہ قصہ واضح طور پر یہ بتلاتا ہے کہ امامت کا یہ نظریہ اس طرح مخفی طریقے سے لوگوں کے مابین رائج تھا کہ اہلِ بیت کے امام زید پر بھی مخفی رہا۔ محب الدین خطیب نے واضح کیا ہے کہ شیطان الطاق نے سب سے پہلے اس گمراہ عقیدہ کو گھڑا، امامت و تشریع کو اہل بیت کے مخصوص لوگوں میں محصور کردیا اور ان کے معصوم ہونے کا دعویٰ کیا۔[3] ہشام بن حکم متوفی ۱۷۹ھ نامی شخص شیطان الطاق کا شریک کار رہا۔[4] ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہشام و شیطان الطاق کے کچھ متبعین کی کوششوں سے کچھ متعین لوگوں میں امامت کے محصور کرنے کا عقیدہ کوفہ میں پھیل گیا تھا،[5] چند مخصوص لوگوں میں امامت کے محصور کرنے کے عقیدے کی بنیاد دوسری صدی ہجری میں ایک ایسے گروہ نے رکھا جو اہل بیت سے اپنے تعلق کا دعویدار ہے، جیسے شیطان الطاق، ہشام بن حکم وغیرہ۔[6] ائمہ کی تعداد سے متعلق شیعوں کے نظریات و آراء مختلف ہیں، مختصر التحفۃ الاثنی عشریۃ میں ہے کہ شیعہ امامیہ ائمہ کے محصور ہونے کے قائل ہیں، لیکن ان کی مقدار میں ان کا اختلاف ہے، بعض کے نزدیک |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |