لیے کوئی چیز خاص کی ہے؟ آپ نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے کوئی ایسی چیز خاص نہیں کی ہے جسے اور لوگوں میں عام نہ کیا ہو، سوائے اس کے جو میری اس تلوار کی نیام میں ہے، چنانچہ آپ نے ایک تحریر نکالی جس میں لکھا تھا: ((لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ وَ لَعَنَ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الْأَرْضِ وَ لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَہٗ وَ لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ آوٰی مُحْدِثًا۔)) [1] ’’جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے، جو زمین کی حد بندی کے نشان کو مٹا دے اس پر لعنت ہے، جو اپنے والد پر لعنت بھیجے اس پر اللہ کی لعنت ہے اور جو کسی بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’صحیحین وغیرہ میں علی رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث رافضی فرقہ کے اس زعم باطل کی کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے خلافت کی وصیت کی تھی‘‘ تردید کرتی ہے، اگر معاملہ ان کے زعم کے مطابق ہوتا تو صحابہ اس کا انکار نہ کرتے، وہ سب تو اللہ کے اور اس کے رسول کی حیات میں اور وفات کے بعد بھی مطیع و فرمانبردار تھے، وہ من مانی نہیں کرسکتے تھے کہ آپ کے مقدم کیے ہوئے شخص کے علاوہ کسی اور کو وہ مقدم کریں، اور جس کی تقدیم پر آپ نے تنصیص کی ہو اسے مؤخر کردیں، ایسا نہیں ہوسکتا تھا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں جو ایسا سوچتاہے، وہ انھیں گناہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دشمنی پر اتفاق کرنے اور آپ کے حکم اور تنصیص کی مخالفت کی جانب منسوب کرتا ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کی تعریف نازل فرمائی ہے، جو شخص بھی اس مقام کو پہنچ جاتا ہے، ائمۂ اعلام کا اجماع ہے کہ وہ اسلام کا قلادہ اتار پھینکتا ہے اور کافر ہوجاتا ہے۔[2] امام نووی فرماتے ہیں اس میں علی رضی اللہ عنہ کی وصیت اور دوسری من گھڑت باتوں کے بارے میں روافض اور امامی شیعہ کا جو باطل عقیدہ ہے اس کی تردید ہے۔[3] ۴۔ عمرو بن سفیان سے مروی ہے کہتے ہیں: جنگ جمل کے دن جب علی رضی اللہ عنہ لوگوں کے سامنے آئے تو فرمایا: لوگو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خلافت کے سلسلے میں ہمیں کوئی حکم نہیں دیا ہے، تاآنکہ اپنی رائے سے ہم نے باہم مشورہ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا، چنانچہ آپ نے لوگوں کو درست کیا اور خود درست رہے تاآنکہ آخرت کی راہ لی۔[4] |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |