سقیفۂ بنی ساعدہ میں جو کچھ ہوا اس سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے بہت ساری بنیادی باتوں کو سیکھا، ان میں سے چند یہ ہیں: ۱۔ امت کے قائد کا انتخاب کیا جائے گا۔ ۲۔ بیعت قیادت کے دستوری ہونے اور انتخابی عمل کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔ ۳۔ منصبِ خلافت پر وہی فائز ہوگا جس میں دین کی زیادہ پختگی اور امور خلافت کو انجام دینے کی زیادہ صلاحیت ہو، اس طرح خلیفہ کا انتخاب اسلامی شخصی اور اخلاقی بنیادوں پر ہوگا۔ ۴۔ سقیفۂ بنی ساعدہ میں جو گفتگو ہوئی وہ مسلمانوں کے مابین بڑے ہی پُر امن ماحول میں ہوئی، کسی طرح کی افراتفری نہیں تھی نہ ایک دوسرے کوجھٹلانے کی بات تھی نہ سازشیں تھیں اور نہ اتفاق کو توڑنے کی کوئی بات، بلکہ فیصلہ کن نصوص کو تسلیم کیا گیا اس لیے کہ مناقشہ میں شرعی نصوص ہی کی جانب رجوع کیا جاتا ہے۔[1] ۳۔دور صدیقی میں حکومت کے بعض خد و خال: حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے طریقۂ کار کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا، اسی لیے جب آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں حکومت سے دستبردار ہوئے تو خلفائے راشدین کے طریقِ کار اور کتاب و سنت کے التزام کی شرط لگائی، یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ دور صدیقی سے اچھی طرح واقف تھے، قیادت سنبھالنے پرابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تقریر کا شمار باوجود مختصر ہونے کے اہم ترین اسلامی تقریروں میں ہوتا ہے، آپ نے اس میں حاکم و محکوم کے مابین تعامل سے متعلق عدل و رحم دلی کے اصولوں کا تذکرہ کیا ہے، اس بات پر زور دیا ہے کہ حاکم کی اطاعت اسی وقت کی جائے گی جب وہ اللہ و رسول کی اطاعت کرتا ہو، جہاد فی سبیل اللہ کا صراحت سے ذکر کیا ہے، اس لیے کہ امت کو معزز بنانے میں اس کی بڑی اہمیت ہے، برائیوں سے اجتناب پر زور دیا ہے، اس لیے کہ اسی کے ذریعے سے معاشرے کے فساد وبگاڑ کو روکا جاسکتا ہے۔[2] مذکورہ تقریر اور وفات نبوی کے بعد رونما ہونے والے حالات سے حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے خلافت راشدہ کے ابتدائی دور میں نظامِ حکومت کے خد وخال کو پہچان لیا تھا، اس کے اہم نکات درج ذیل ہیں: ا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں کتاب و سنت کو اعلیٰ دستوری حیثیت حاصل تھی،انھوں نے اپنی تقریر میں فرمایا تھا: ((أَطِیْعُوْنِیْ مَا أَطَعْتُ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَإِنْ عَصَیْتُ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَـلَا طَاعَۃَ لِيْ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |