Maktaba Wahhabi

143 - 148
حاصل کریں۔اگر آپ کے پاس کتاب نہیں ہے تو میرے کتب خانہ سے لے جائیں۔ابن رشد کی کتاب بدایۃ المجتہد کے ترجمہ کا مشورہ مولانا غزنوی ہی نے مجھے دیا تھا (ترجمہ مولوی امام خان صاحب نے مکمل کر لیا تھا اب معلوم نہیں اس کا مسودہ کہا گیاہے آیا ان کے صاحبزادہ عبدالباقی ایڈووکیٹ کے پاس ہے یا کہیں ضائع ہو گیا ہے)۔ مولوی ابو یحییٰ مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ مولانا داؤد غزنوی جیسا نڈر، بیباک، حق گو اور شجاع عالم جماعت اہلحدیث میں پیدا نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔ مولوی ابو المحمود ہدایت اللہ سوہدروی مولانا سید محمد داؤد غزنوی ایک جید عالم اور ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ میری ان سے شناسائی غالباً 1931ء میں ہوئی اخبار اہلحدیث امرتسر میں میرے مضامین شائع ہوتے رہتے تھے اور ان کی نظر سے گزرتے تھے سویدرہ کے نام سے بھی واقف تھے۔ پہلی ملاقات میں مجھے اچھی طرح یاد ہے آپ نے فرمایا تھا کہ سوہدرہ کے مولانا غلام نبی الربانی (جد امجد مولانا عبدالمجید سویدروی)میرے دادا مولانا سید عبداللہ غزنوی کے مرید خاص تھے۔ قیام پاکستان سے قبل بہت کم ان سے ملاقات ہوئی لیکن پاکستان کے قیام کے بعد ان سے بہت زیادہ ملاقاتیں ہوئیں۔1960ء میں جمعیۃ اہلحدیث گوجرانوالہ کا ایک اجلاس ان کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں خاکسار کو خصوصی دعوت دی گئی میں اس اجلاس میں شریک ہوا اس اجلاس میں طے پایا کہ عیسائی مشنری آجکل بڑی سرگرم ہے اور اخبارات سے پتہ چلتا ہے کہ بیشمار مسلمان عیسائی مذہب قبول کر رہے ہیں اس کی روک تھام ہونی چاہیئے اور عیسائیت کی تردید میں پمفلٹ اور کتابیں شائع کرنی چاہیئں ۔ مولانا محمد اسمٰعیل سلفی نے میرا نام تجویز کیا کہ آپ اس سلسلہ میں’’اسلام اور عیسائیت’’کے عنوان سے ایک کتاب لکھیں جو کم از کم ایک سو صفحات پرمشتمل ہو جمعیۃ اہلحدیث گوجرانوالہ اس کو شائع کرے گی۔ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے اس کی تائید کی اور فرمایا جتنی جلدی ہو سکے آپ کتاب لکھ کر مولانا
Flag Counter