Maktaba Wahhabi

88 - 148
مولانا عبدالواحد غزنوی مولانا عبدالواحد غزنوی (امام ثالث)مولانا سید عبدالجبار غزنوی کے انتقال کے بعد منصب خلافت پر فائز ہوئے آپ نے دینی علوم کی تعلیم اپنے برادر مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی،مولاناعبدالجبار غزنوی سے حاصل کی ،علمی اور روحانی فیض اپنے والد سید عبداللہ غزنوی سے حاصل کیا حدیث کی تحصیل شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی سے کی ۔ تکمیل تعلیم کے بعد کچھ مدت اپنے آبائی مدرسہ میں تدریس فرمائی ا س کے بعد مسجد چینانوالی تشریف لے آئے اور زندگی کا بیشتر حصہ اسی مسجد میں گزارا۔ مولانا عبدالواحد غزنوی نہایت صالح اور مخلص و متقی اور دیندار انسان تھے نماز بڑے خشوع و خضوع سے پڑھا کرتے تھے جس سے خشیت الہی طاری ہوجاتی دعا میں تضرع وزاری ہوا کرتی تھی جس کا حاضرین پر بھی خاص اثر ہوتا تھا۔1926ء میں سلطان ابن سعودوالئ سعودی عرب نے موتمرعالم اسلامی کا اجلاس مکہ معظمہ میں طلب کیا۔تو اس میں آ ل انڈیا اہلحدیث کانفرنس کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تو اس اجلاس میں مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری کی قیادت میں جو چار رکنی وفد شرکت کے لئے مکہ معظمہ گیا اس میں مولانا عبدالواحد غزنوی شامل تھے دوسرے دو ارکان آپ کے صاحبزادے مولانا سید اسمٰعیل غزنوی اور حافظ حمید اللہ دہلوی تھے ۔ مولانا عبدالواحد غزنوی کا درس قرآن بڑ ا پراثر اور جامع ہوتا تھا مولانا قاضی محمد اسلم سیف فیروز پوری لکھتے ہیں کہ : مولانا عبدالواحد غزنوی نیکی،خلوص، للہیت،ذکر وفکر، عبادت اور ریاضت اور وظائف،دعوت وار شار، تزکیہ قلب،طہارت نفس، اصلاح باطن میں اپنے باپ کے نقش قدم پر تھے۔ مولانا عبدالواحد غزنوی کی عبادت میں جذبہ تھا، گفتگو میں سوز تھا ،خطبات جمعہ میں کشش تھی ،دور دور سے لوگ آکر ان کے خطبات جمعہ سے فیوض و برکات حاصل کرتے۔
Flag Counter