Maktaba Wahhabi

108 - 148
آئین کمیشن کے سوالنامے کاجواب فروری 1960ء جنرل محمد ایوب خان نے دستور بنانے کے لئے ایک کمیشن مقرر کیاتھا اس کمیشن کی طرف سے 40سوالات پر مشتمل سوالنامہ مرتب کیاگیا تھا اوریہ سوالنامہ ملک کی مشہور شخصیتوں کو بھیجا گیا تھا حکومت کا مقصد یہ تھا کہ اس کامناسب جواب دیاجائے تاکہ آئندہ دستور اس کی روشنی میں مرتب کیاجاسکے۔ اس ضمن میں مولانا داؤد غزنوی نے مولانا مودودی اور دوسرے علمائے کرام سے رابطہ کیا اور 5۔6مئی 1960ء جامعہ اشرفیہ نیلا گنبد میں تمام مسالک کے علمائے کرام کا اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر طے کیاگیا کہ اس سوالنامہ کاجواب مولانا داؤد غزنوی اور مولانا مودودی مرتب کریں چنانچہ دونوں علمائے کرام نے سوالنامہ کا جواب مرتب کیا جس میں مکمل جمہوریت کے نقاط اور پارلیمانی نظام حکومت کے قیام کی واضح اور غیر مبہم لفظوں میں تائید کی گئی تھی۔( داؤد غزنوی :268) یہ آئین نہ اسلامی ہے نہ جمہوری : 9مارچ1962ء صدر ایوب خان لاہور آئے اور انہوں نے مولانا داؤد غزنوی سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا اس وقت لاہور کے کمشنر حماد رضا تھے انہوں نے رات ایک بجے مولانا غزنوی کو ٹیلی فون کیا کہ کیا کل صبح 8بجے صدر ایوب خان آپ اور آپ کے رفقاء سے ملنے کے خواہاں ہیں آپ 8بجے اپنے رفقاء کے ساتھ گورنر ہاؤس پہنچ جائیں ۔ چنانچہ مولانا غزنوی نے ایک وفد ترتیب دیا جس میں مولانا غزنوی خود اور ان کے علاوہ مولانا محمد حنیف ندوی، مولانا مہدی زماں،میاں عبدالمجید مالوڈہ،سید ابوبکر غزنوی اور مولانا محمد اسحق بھٹی جو اس وقت الاعتصام کے ایڈیٹر تھے گورنر ہاؤس لاہور پہنچے اور صدر ایوب خان سے ملاقات کی مولانا کی پہلے گورنر مغربی پاکستان ملک محمد امیر خاں سے ملاقات ہوئی اور مولانا نے ارکان وفد کا تعارف کرایا اس کے بعد صدر ایوب خان سے ملاقات ہوئی مولانا سے پہلے صدر صاحب نے صحت کے بارے میں دریافت
Flag Counter