Maktaba Wahhabi

52 - 148
حافظ صاحب نے تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ کی آپ کی زیادہ تصانیف پنجابی نظم میں ہیں آپ کی تصانیف حسب ذیل ہیں ۔ (1)نصاب الفقہ (انواع بارک اللہ )(2)شیرطریقت(3)حواشی انواع علم اللہ لاہوری (4)سیف السنۃ(5)احوال الاخرت(6)زینت الاسلام (7)تفسیر محمدی (8)انواع محمدی(9)دین محمدی مذکورہ کتابیں پنجابی نظم میں ہیں ۔ (10)ابواب الصرف (فارسی )(11)سبیل الرشاد (فارسی)(12)علم النحو(فارسی)(13)علم الصرف (فارسی)(14)علم المعانی (فارسی)(15)قوانین الصرف(فارسی نظم)(16)حواشی سنن ابی داؤد (عربی) (17)التعلیقات علی مشکوۃ المصابیح (عربی) مولانا حافظ محمد لکھوی نے 27اگست 1893ء مطابق 13صفر 1311ھ 90سال کی عمر میں لکھوکے ضلع فیروز پور میں وفات پائی ۔انا للہ و اناالیہ راجعون۔ تلامذہ مولانا سید عبداللہ غزنوی کی امرتسر کی زندگی درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ میں بسر ہوئی آپ کے تلامذہ اور مستفیدین کی تعداد بہت زیادہ ہے یہاں آپکے چند مشہور تلامذہ کا ذکر کیا جاتا ہے۔تلامذہ میں آپ کے صاحبزادگان عالی مقام اور پوتے بھی شامل ہیں۔لیکن انکا ذکر علیحدہ باب میں آئے گا۔آپ کے مشہور تلامذہ یہ ہیں (1)مولانا حافظ ابو محمد ابراہیم آروی (2)مولانا رفیع الدین شکرانوی بہاری (3)مولانا قاضی طلاء محمد خان پشاوری (4)مولانا قاضی عبدالواحد خان پوری (5)مولانا محی الدین عبدالرحمان لکھوی (6)مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی
Flag Counter