Maktaba Wahhabi

152 - 148
سید ابوبکر غزنوی مولانا سید ابوبکر غزنوی 1927ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے دینی تعلیم کا آغاز اپنے والد بزرگوار مولانا سید محمد داؤد غزنوی سے کیا دنیوی تعلیم میں ایم اے اسلامیات۔ایم اے عربی اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔دینی تعلیم میں اپنے والد کے علاوہ مولانا شریف اللہ خان، مولانا محمد عبدہ اور مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی سے استفادہ کیا۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد اسلامیہ کالج لاہور میں اسلامیات کے پروفیسر مقرر ہوئے بعد میں انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور میں شعبہ اسلامیات کے پروفیسر مقرر ہوئے وہاں کچھ مدت تدریسی خدمات انجام دیں اس کے بعد آپ کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔ مولانا سید ابوبکر غزنوی بڑے عبادت گزار، صوفی منش اور وسیع المطالعہ انسان تھے بڑے وسیع الاخلاق، بردبار ذہین طباع اور وسیع المعلومات عالم دین تھے۔ 16دسمبر 1963ء کو مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے انتقال کیا مولانا غزنوی جمعیۃ اہلحدیث مغربی پاکستان کے امیر تھے چنانچہ ان کی جگہ مولانا محمد اسمٰعیل السلفی کو امیر مقرر کیا گیا مولانا محمد اسمٰعیل السلفی پہلے ناظم اعلیٰ تھے اور مولانا سید ابوبکر غزنوی کو مولانا سلفی کی جگہ جمعیۃ اہلحدیث کا ناظم اعلی مقرر کیا گیا مگر آپ زیادہ دیر تک اس عہدے پر نہ رہ سکے اور مولانا محمد اسمٰعیل نے انہیں ناظم اعلیٰ کے عہدے سے برطرف کر دیا جس سے جماعت اہلحدیث انتشار کا شکار ہو گئی۔ مولانا سلفی مرحوم نے ان کی جگہ میاں فضل حق مرحوم جو اس سے پہلے مدرسہ جامعہ سلفی کمیٹی ہو گئے تھے اب جمعیۃ اہلحدیث مغربی پاکستان کے ناظم اعلیٰ بن گئے جمعیۃ اہلحدیث ایک دینی و مذہبی جماعت تھی سیاسی نہ تھی اس اہم عہدہ پر ایک جید عالم دین کا ہونا ضروری تھا میاں فضل حق مرحوم پابند صوم و صلوٰۃ تھے مگر عالم دین نہ تھے اس کے بعد مولانا سید ابوبکر غزنوی ایک طرح سے جمعیۃ اہلحدیث سے علیحدہ ہو گئے اور جمعیۃ اہلحدیث سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھا۔ مولانا محمد علی جانباز لکھتے ہیں : ’’میں سمجھتا ہوں کہ شاید یہی وجہ تھی کہ سید ابوبکر صاحب نے اپنی مرتب کردہ کتاب’’سیدی
Flag Counter