Maktaba Wahhabi

122 - 148
2۔مولانا محمد اسمعیل السلفی علوم اصول حدیث کا درس دیا کریں گے ۔ 3۔مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے سپرد یہ خدمت کی گئی کہ جو طلباء تعلیم مکمل نہیں کرپائے یا تعلیم مکمل کر لی ہے لیکن اس میں مزید بصارت حاصل کرنے کے متمنی ہیں مولانا اس سلسلے میں انہیں مستفید فرمائیں گے ۔ 4۔مولانا محمد حنیف ندوی عربی ادبیات نظم ونثر پڑھائیں گے ۔ 5۔مولانا شریف اللہ خان علوم فقیہہ و کلامیہ وغیرہ کی تعلیم دیں گے۔ (میاں فضل حق اور ان کی خدمات:190) چنانچہ 21جون1956ء کو دارالعلوم تقویۃ الاسلام کے ہال میں جامعہ سلفیہ کے درجہ تکمیل کاا فتتاح ہوا جس میں علمائے کرام کے علاوہ معززین لاہور نے بھی شرکت کی تلاوت قرآن مجید سے تقریب کا آغاز ہوا اور اسکے بعد مولانا سید محمد داؤدغزنوی نے افتتاحی تقریر میں ارشاد فرمایا کہ : ’’ میں نے مناسب سمجھا کہ اس اہم مقصد کیلئے اپنے تمام وسائل پیش کر دوں چنانچہ میں نے جامعہ سلفیہ کیلئے مدرسہ تقویۃ الاسلام کی بلڈنگ،اس کا کتب خانہ اور مدرسہ کے قابل قدر استاد سابق صدر مدرس دارالعلوم فتح پوری دہلی کو جامعہ کے حوالے کر دیا ہے مولانا شریف اللہ خاں کے علاوہ مولانا عطاء اللہ صاحب نے حدیث مولانا محمد اسمعیل صاحب نے اصول حدیث،مولانا محمد حنیف ندوی صاحب نے ادب عربی اور اس عاجزنے علوم قرآن کی تعلیم کی ذمہ داری قبول کی ہے میں ان حضرات کا شکر ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ انہوں نے اپنے گونامشاغل کے باوجود جامعہ سلفیہ کی تعلیمی ذمے داری قبول کرکے انتہائی ایثار کاثبوت دیا ہے‘‘۔(میاں فضل حق اور انکی خدمات :198) جامعہ سلفیہ کمیٹی: جامعہ سلفیہ کے قیام کے بعد اس کے انتظام و انصرام کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی اس کمیٹی کے صدر مولانا سید محمد داؤد غزنوی تھے ارکان کمیٹی یہ تھے۔ مولانا محمد اسمعیل السلفی، حاجی محمد اسحق حنیف، مولانا محمد عطاء اللہ حنیف، مولانا محمد اسحق چیمہ، مولانا عبید اللہ احرار، مولانا محمد صدیق،مولانا محمد حنیف ندوی، میاں
Flag Counter