Maktaba Wahhabi

106 - 148
ہوئے ۔ توحید صرف تین سال جاری رہا اور یکم مئی 1929ء کواس کا آخری شمارہ شائع ہوا اس کے بعد نامساعد حالات کی وجہ سے جاری نہ رہ سکا۔ چند اہم واقعات: مولانا سید محمد داؤد غزنوی کی زندگی بڑی مصروف گزری ان کی دینی و ملّی و سیاسی خدمات کا احاطہ نہیں کیاجاسکتا مولانا غزنوی بین الاقوامی شخصیت تھے۔ تحریک ختم نبوت: 1953ء کے آخر میں تحریک ختم نبوت شروع ہوئی۔جس میں پاکستان کی تمام دینی و مذہبی جماعتوں نے حصہ لیا ان جماعتوں نے متفقہ طور پر ایک مجلس عمل تشکیل کی مولانا سید داؤد غزنوی کواس مجلس کاناظم اعلیٰ بنایا گیا جب حکومت نے اس کے رہنماؤں کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کر دیا تو تحقیقات کیلئے ایک جسٹس محمد منیر اور جسٹس ایم آر کیانی پر ایک عدالت قائم کی گئی مجلس کے وکیل حسین شہید سہروردی تھے اور مولانا غزنوی نے سہروردی کو مسئلے کے اہم نکات سمجھائے تھے لیکن سہروردی صاحب عدالت میں صحیح طور پر کیس پیش نہ کر سکے اس سے معذرت چاہی چنانچہ خود مولاناغزنوی نے مقدمہ کی پیروی کی۔ایک دن دوران بیان جسٹس منیر نے مولانا سے سوال کیا۔ کیا آپ کے دادا مولانا سید عبداللہ غزنوی کو افغانستان سے ا سلئے ملک بدر کیاگیا تھا کہ وہ اہلحدیث تھے اور احناف ان کو برداشت نہیں کرتے تھے مولانا غزنوی نے جواب میں فرمایا ۔ نہیں۔یہ بات نہیں ہے ان کو اس لئے ملک سے نکالاگیا تھا کہ وہ اپنے دور کے بہت بڑے ولی اللہ تھے اور ان کا حلقہ ارادت اس قدر وسعت اختیار کر گیا تھا کہ حکومت کوخطرہ لاحق ہوگیا کہ وہ حکومت پر قابض ہوجائیں گے۔اس کے بعد جسٹس منیر نے یہ سوال کیا۔کیا آپ یا شیخ عبدالقادر جیلانی شیئااللہ کہنے والے کو مشرک قرار دیتے ہیں۔مولانا غزنوی نے فرمایا ۔
Flag Counter