اس کا انحصارکہنے والے کی نیت پر ہے ہر اس شخص کو جو یہ الفاظ زبان سے نکالتا ہے مشرک نہیں قرار دیاجاسکتا ابھی آپ نے یہ الفاظ زبان سے نکالے مگر آپ کو مشرک نہیں کہاجائیگا۔
اس کے بعد جسٹس منیر نے آپ سے یہ سوال کیا۔
کیا آپ عبدالوہاب کو اپنا مذہبی رہنما مانتے ہیں ۔
مولانا نے جواب دیا ۔
عبدالوہاب نام کا کوئی شخص ہمارا مذہبی رہنما نہیں ہے۔
منیر صاحب نے کہا عبدالوہاب آپ کا مذہبی رہنما ہے ۔
مولانا نے فرمایا قطعاً نہیں ۔
منیر صاحب نے اپنی بات پر زیادہ اصرار کیا مولانا غزنوی نے سختی سے انکارکیا کہ نہیں ہے۔جب دونوں کے درمیان دو تین دفعہ’’ہے‘‘اور’’نہیں’’کی تکرار ہوئی تو جسٹس منیر بوکھلا گئے اور ادھر ادھر سینہ پر ہاتھ مار کر کاغذات تلاش کرنے لگے جن پر انھوں نے سوالات وغیرہ لکھے تھے مولانا غزنوی اس کی بوکھلاہٹ دیکھ رہے تھے تو مولانا نے فرمایا ۔
کیا آپ کی مراد محمد بن عبدالوہاب ہے۔
جسٹس منیر نے کہا ہاں میری مرادہے۔
مولانا نے فرمایا عبدالوہاب نہیں محمد بن عبدالوہاب ہیں ۔
جسٹس منیر نے کہا اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔
مولانا نے فرمایا۔
کیاآپ کے نزدیک باپ اور بیٹے کا فرق کوئی فرق نہیں ہے۔
اس کے بعد منیر صاحب خاموش ہوگئے اور جسٹس ایم آر کیانی کہنے لگے۔
مولانا اگر میرے بس میں ہوتا تو میں آپ کو وکالت کالائسنس دے دیتا میں آپ کے دلائل اور بحث سے بہت مستفید ہوتا ہوں۔( نقوش عظمت رفتہ :56۔58)
|