Maktaba Wahhabi

46 - 346
انتہائی تکریم کے لہجے میں ان کا تذکرہ کیا۔ان علما نے تصنیفی، تدریسی اور خطابتی انداز میں جو خدمات سرانجام دیں اور اپنے مسلک کی نشرواشاعت کے لیے جو تگ و تازکی اس کی تفصیلات سے شیخ ابو خالد المطیری خاص دلچسپی رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی زندگی کے ان پہلوؤں کو اجاگر کیاجائے۔ اب آخر میں دو باتیں اور عرض کرنا چاہتاہوں : پہلی عرض جماعت اہلِ حدیث کے لائق احترام اصحابِ قلم سے کرناچاہتا ہوں کہ وہ ان علما و زعما پر تو لکھتے ہیں، جن کے حالات آسانی سے میسر آجاتے ہیں، کیوں کہ متعدد حضرات نے ان کی علمی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر کتابیں بھی تصنیف کی ہیں اور بے شمار مضامین بھی لکھے ہیں۔بے شک اس کے باوجود بھی ان پر لکھنا چاہیے اور ضرور لکھیں، لیکن محنت کر کے انھیں ان علماے کرام کی خدمات کو بھی اجاگر کرنا چاہیے، جن پر یا تو لکھا ہی نہیں گیا یا بہت کم لکھا گیا ہے۔ان حضرات نے دور دراز کے پیدل سفر کرکے مختلف دیہات میں جاکر وہاں کے لوگوں کی زبان میں ان کے فہم کے مطابق تقریریں کیں اور انھیں کتاب و سنت کے احکام و مسائل سمجھانے کی کوشش کی۔ان کی مخلصانہ کوششوں سے دیہات میں اسلام کی بے حد ترویج ہوئی اور بے شمار لوگ دین اسلام کی صراطِ مستقیم پر قدم زن ہوئے۔ دوسری گزارش جماعت اہلِ حدیث کے اربابِ اختیار کی خدمت میں پیش کرنے کو جی چاہتا ہے۔وہ یہ کہ وہ اہلِ علم کے مالی اور معاشی حالات کا پتا کرتے رہیں۔وعظ و تقریر یا کسی اور صورت میں وہ جماعت کی خدمت کرتے ہیں تو جماعت کے اصحابِ اختیار کو بھی اس کا احساس کرنا چاہیے۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان اہلِ علم کے نہ کار خانے چلتے ہیں، نہ ملیں اور نہ
Flag Counter