Maktaba Wahhabi

76 - 103
یہ سنتے ہی میں اپنے ارادوں سے باز آگیا اور جو سونا اسے دیا تھا وہ بھی واپس نہ لیا ۔’’اے اللہ! اگر میرا یہ عمل خالص تیری رضاء کے لیٔے تھا تو ہمیں اس مشکل سے نکال دے ۔‘‘ اب کے چٹان کچھ اورسِرک گئی مگر ابھی تک نکلنے کا راستہ نہ بناتھا ۔لہٰذا اب تیسرے نے کہنا شروع کیا : ’’اے اللہ ! میں نے کچھ لوگوں کو کام پر لگایا ،سب کی مزدوری دے دی مگر ایک آدمی مزدوری لیٔے بغیر ہی چلا گیا ۔میں نے اس کی مزدوری کے پیسے نفع آور کام میں لگا دیئے یہاں تک کہ بڑھتے بڑھتے وہ بہت لمبا چوڑا مال بن گئے ۔ ایک مدّت کے بعد وہی شخص آیا ، اور اس نے اپنی اجرت کا مطالبہ کیا تو میں نے اسے کہا کہ یہ جتنے بھی اونٹ،گائیں اور بکریاں ہیں اور یہ جتنے بھی غلام ہیں ،یہ سب تیرے ہیں ، اس نے کہا: اللہ کے بندے !مذاق نہ کرو ،میں نے اسے سارا ماجرا کہہ سنایا اور جب اسے میری بات کا یقین آگیا تو وہ سارا مال لے گیااور کوئی چیز بھی نہ چھوڑی ۔ اے اللہ ! اگر میں نے یہ عمل خالص تیری خوشنودی کے لیٔے کیا تھا تو ہماری یہ مشکل آسان کردے ۔‘‘ ((فَانْفَرَجَتِ الصَّخْرَۃُ ، فَخَرَجُوْا یَمْشُوْنَ )) ’’وہ چٹان غار کے منہ سے ہٹ گئی اور وہ باہر نکل آئے ۔‘‘[1] اخلاص کی اہمیّت بیان کرتے ہوئے ہی بخاری ومسلم میں نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ((اِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ )) ’’ تمام اعمال کی صحت کا دار و مدار بس نیّت پر ہے ۔‘‘[2] ایسے ہی ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((اِنَّ اللّٰہ لاَ یَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَّنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ
Flag Counter