Maktaba Wahhabi

16 - 103
ایسے ہی سجدہ بھی بذاتہٖ ایک عبادت ہے ۔اور بدنی عبادات کی یہ سب اقسام بھی صرف اللہ تعالیٰ کے لیٔے خاص ہیں ،کسی دوسرے کے لیٔے ان میں سے کوئی فعل بجالا نا غیرُ اللہ کو اللہ کی عبادت میں شامل کرنا ہے ،اور یہ چیز توحید ِ الٰہی کے منافی ہے ۔ (۲)ایک مسلمان جو حج تو اللہ تعالیٰ کے لیٔے کرتا ہے اور بیت اللہ کا طواف بھی اسی کی عبادت سمجھ کر کرتا ہے ۔اور یہ طواف سورۂ حج کی آیت : ۲۹ {وَلْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ علیہم السلام } کی رُو سے حکم ِ الٰہی ، عین عبادت اور باعث ِ اجر و ثواب ہے ۔یہ عبادت یعنی طواف ِ بیت اللہ تو اس نے زندگی میں ایک آدھ مرتبہ ہی کیا ، مگر کسی قبر کا طواف وہ کرتا ہی رہے تو یہ کھلا شرک ہے ۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بعض لوگ ایک پہاڑ’’ کوہِ مراد‘‘کو متبرّک سمجھ کر اسکا طواف کرتے ہیں جو کہ سراسر شرک ہے۔ (۳)ایسے ہی مسلمان نمازوں میں تو اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتا ہے ، جو قرآنِ کریم سورۂ علق کی آیت : ۱۹ {وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ}کی رُو سے حکم ِ الٰہی ،عبادت ،ذریعۂ نجات اور قرب ِ الٰہی ہے مگر اُسے جب بھی موقعہ ملے تو وہ کسی ولی اللہ کی قبر پر ماتھا ٹیک دے ،اس کے مزار کی چوکھٹ پر بھی جبین ِ نیاز رگڑنے لگے ،تو اُس کے اِن افعال کو کیا نام دیا جائے گا ؟ سوائے شرک ِ اکبر کے۔ حق و انصاف کی نظر سے دیکھیں اور اللہ لگی کہیں ،کیا ایسے آدمی نے کسی بزرگ کی آخری آرام گاہ یا پہاڑکا طواف کرکے بیتُ اللہ شریف اور اس قبروپہاڑ کو ایک جیسا مقام نہیں دے دیا ؟ بلکہ اس سے بھی آگے سو چیں کہ اُس کے اِس روییّ نے ہر دو جگہ کا طواف کرکے یاہر دو جگہ کے گِرد پھیرے لگا کر ، کسی اللہ والے کے مصرعہ ع (لَا مَعْبُوْدَ اِلَّا ہُوْوَلَا مَسْجُوْدَ اِلَّا ہُوْ)’’اس (اللہ) کے سوا کوئی معبود ِبر حق نہیں اور نہ ہی کوئی مسجود ہے ‘‘کے بخیئے نہیں ادھیڑ کر رکھ دیئے ؟ اب یہ تو مانا جاسکتا ہے کہ ُاس کے دل میں اللہ اور غیرُ اللہ کے لیٔے ایک جیسا مقام ہرگز نہیں ،مگر اس کافعل یا زبان ِ حال تو اُس کے دل کا ساتھ نہیں دے رہے ۔
Flag Counter