Maktaba Wahhabi

71 - 75
کہ زیادہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین تو امام کے پیچھے فاتحہ پڑھتے تھے اور کم صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نہ پڑھتے تھے، بلکہ اکثر بمعنیٰ چند اور متعدد ہے ، قرآنِ کریم فرماتا ہے : (وَکَثِیْرٌ مِّنْہُمْ عَلَـٰی الْھُدَیٰ وَکَثِیْرٌحَقَّ عَلَیْھِمُ الضَّلاََلۃُ ) ’’اور ان میں سے کثیر لوگ ہدایت پر ہیں اور کثیر لوگوں پر گمراہی چھاگئی ہے ۔‘‘ [ خود ترا شیدہ آیت ] ۔[1] اندازہ فرمائیں کتنی بڑی جسارت ہے کہ اول تو معروف و متبادر معنیٰ کو چھوڑ کر دُور کی کوڑی لائے ہیں اور پھر اپنے اس خانہ ساز معنیٰ و موقف کو ثابت کرنے کیلئے اپنی طرف سے ہی ایک آیت بھی تراش لی ہے اور اُسے قرآن کی طرف منسوب کر دیا ہے ،حالانکہ قرآن ِکریم میں ان الفاظ سے کوئی آیت کہیں بھی نہیں ہے، بلکہ قرآن کریم میں: 1 سورۂ اعراف کی آیت : [۳۰] تو اسطرح ہے : {فَرِیْقاً ہَدَیٰ وَ فَرِیْقاً حَقَّ عَلَیْہِمُ الضَّلاََلۃُ} ’’ایک فریق کو ہدایت یافتہ کر دیا اور ایک فریق پر ضلالت و گمراہی چھاگئی ۔‘‘ 2سورۂ حج کی آیت : [۱۸ ]کے درمیان میں یہ الفاظ ہیں: {وَکَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ، وَکَثِیْرٌحَقَّ عَلَیْہِمُ الْعَذَابُ}۔ ’’اور لوگوں میں سے بھی کثیر افراد [اللہ کو سجدہ کرتے ہیں ] اور بہت سے انسان ایسے ہیں جن پر عذاب طے ہو چکا ہے ۔‘‘ 3سورۂ حدید کی آیت :[۲۶] میں یوں ہے : { فَمِنْہُمْ مُّہْتَدٍ وََکَثِیْرٌ مِّنْہُمْ فَاسِقُوْنَ} ’’ان میں سے کسی نے ہدایت اختیار کی اور بہت سے فاسق ہو گئے ۔‘‘ 4سورۂ بقرہ کی آیت :[۲۶]میں یوں ہے :
Flag Counter