Maktaba Wahhabi

7 - 75
معلوم کی جاسکتی ہیں،اسلام آباد سے شائع ہونے والے عربی ماہنامہ ’’سیاحۃ الامۃ‘‘ میں اس واقعہ کی بارے میں کئی صفحات میں رپورٹ شائع کی گئی تھی۔ جلتی مسجد میں قرآن کے نسخے [مع اردو ترجمہ و تفسیر۔ احسن البیان] بھی جلنے لگے بعض لوگوں کے توجہ دلانے پر کہا گیا کہ ’’جلنے دو۔ یہ سعودی قرآن ہے۔‘‘ یہ خبریں کئی دیگر اخبارات میں بھی شائع ہوئیں۔ آندھرا پردیش ہندوستان کے شہر گنٹور میں ماہِ رمضان ۱۴۲۷؁ھ میں سلفی خواتین نے اپنی ایک مسجد میں باجماعت تراویح کیلئے آنا شروع کیا ، احناف نے روکنا چاہا شور مچایا سرپھوڑے اور بالآخر اس مسجد کو ہی گرادیا گیا۔ جسے اب دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے ۔وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ۔ آندھرا کے ہی ایک شہر گرم کنڈا میں ایک سلفی عالمِ دین مولانا عبدالباسط ریاض امیر صوبائی جمعیت اہلِ حدیث اندھرا پردیش ( A.P) کو مسجد میں بند کرکے جبراً اس اقرار پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا کہ میں مناظرے میں ہار گیا ہوں جبکہ کوئی مناظرہ ہوا ہی نہیں تھا۔ ایک مفتی ’’معصوم‘‘ نے پچھلے دنوں ہندوستان میں شور مچائے رکھا کہ اہلحدیث ہمیں حدیث سے بلکہ قرآن و حدیث سے اکٹھا کلمہ لکھا دکھائیں، اس طرح غیر مسلم عوام کی نظر میں اسلام کی بنیاد کو مشکوک کردینے کی احمقانہ کوشش کی گئی۔ اور یہ سب باتیں اخبارات کی زینت بن چکی ہیں۔ اور وہ ہمارے پاس بھی ریکارڈ میں موجود ہیں بوقتِ ضرورت پیش کی جاسکتی ہیں۔ یہ معلومات طویل عرصہ سے بطونِ کتب و رسائل میں منتشر اور ایک عرصہ تقریباً ۲۰ سال سے ہمارے پاس جمع تھیں اور ہم انہیں یکجا شائع کرنے سے پہلو تہی کرتے رہے لیکن مذکورہ واقعات کے رو پذیر ہونے اور بعض حضرات کے اپنی ’’پاکی ٔ د اماں کی حکایت‘‘ کو بڑھائے چلے جانے کی بناء پر اس رسالہ میں شائع کرنے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ کتاب پریس میں جانے کیلئے تیار تھی کہ ہمیں جناب ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی [کراچی] کی تالیف ’’قرآن و حدیث میں تحریف‘‘ کی کاپی بھی مل گئی جو کہ اس موضوع پر مفصل و مدلل کتاب ہے جس میں انہوں نے اصل و محرّف تمام نصوص کے فوٹو بھی لگا دیئے ہیں۔اس کتاب سے ہم نے مولانا محمد
Flag Counter