Maktaba Wahhabi

19 - 75
میں دیکھا جاسکتا ہے جس سے مولانا اعظمی صاحب نے بھی استفادہ کیا ہے کیونکہ اُسی نسخے کی فوٹو کاپی مکتبۃ النھضۃ الحدیثہ [مکہ مکرمہ] میں بھی موجود ہے جسکی ایک کاپی مولانا موصوف کے پاس بھی تھی جیسا کہ خود انہوں نے مسند الحمیدی کے مقدمہ (ص : ۴ )میں صراحت کی ہے۔ اور اسی مخطوطے کے متعلقہ صفحے کی فوٹو کاپی مولانا محمد خالد گھرجاکھی ؒنے اپنی کتاب جزء رفع الیدین کے (ص : ۴۰ ) پر بھی شائع کی ہے اور اسی کے مطابق موصوف نے مسند الحمیدی کو ایڈٹ کرکے شائع کیا ہے اور انکے ایڈٹ کردہ ایڈیشن طبع کراچی کا (ص ۷) بھی دیکھا جاسکتا ہے ،جہاں اس صفحہ کی فوٹو کاپی شائع کی گئی ہے ، اس سے بھی سند سے ایک راوی سفیان کے، پہلے نسخہ سے ساقط ہوجانے یا ساقط کیٔے جانے کا پتہ چلتا ہے تاہم حال ہی میں گوجرانوالہ سے مسند الحمیدی کے پہلے ایڈیشن کا عکس شائع کیا گیا ہے جس میں سفیان کا واسطہ سطر کو باریک کرکے شامل کردیا گیا ہے اور سند کی حد تک تو اصلاح کردی گئی ہے۔[1] مسند الحمیدی کے طبع شدہ کُل دو ہی نسخوں میں دوسرا اختلاف وہ ہے جو متنِ حدیث کے آخر میں پایا جاتا ہے اور اسکی مختصر انداز سے وضاحت یوں ہے کہ مولانا اعظمی ؒوالے ایڈیشن میں متنِ حدیث یوں ہے : (( رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا افْتَتَحَ الصَّلَٰوۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہَِ وَاِذَا أَرَادَ أَنْ یَّرْکَعَ وََبَعْدَمَا یَرْفَعُ رَأْسَہٗ فلَاَ یَرْفَعُ وَلَا بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ )) [2] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آغازِ نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا ، اور جب رکوع کا ارادہ کیا اور رکوع سے سر اٹھانے کے
Flag Counter