Maktaba Wahhabi

16 - 75
حاشیہ ’’اسبابِ وضعِ حدیث‘‘ بھی ذکر کردینا مناسب لگتا ہے۔ چنانچہ اس سلسلہ میں جناب ڈاکٹر ابوجابر عبداللہ دامانوی [کراچی] اپنی کتاب ’’قرآن و حدیث میں تحریف‘‘ میں لکھتے ہیں:’’وضعِ احادیث کے متعدد اسباب ہیں جن پر محدثینِ کرام نے مفصل گفتگو کی ہے۔ ان میں سے ایک سبب تقلید بھی ہے۔ مقلّدین نے قرآن و حدیث کی بجائے شخصی اقوال کو دین و مذہب قرار دیا تو ان اقوال کی تقویت و حمایت کی غرض سے احادیث کو وضع کیا، امام قرطبی رحمہ اللہ شرح مسلم میں فرماتے ہیں: (اِسْتَجَازَ بَعْضُ فُقَہَائِ أَہْلِ الرَّأْیِ نِسْبَۃَ الْحُکْمِ الَّذِیْ دَلَّ عَلَیْہِ الْقِیَاسُ الْجَلِیُّ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم نِسْبَۃً قَوْلِیَّۃً فَیَقُوْلُوْنَ فِیْ ذَٰلِکَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم کَذَا وَ لِہٰذَا تَرٰی کُتُبَہُمْ مَشْحُوْنَۃً بِأَحَادِیْثٍ تَشْہَدُ مُتُوْنُہَا بِأَنَّہَا مَوْضُوْعَۃٌ تُشْبِہُ فَتَاوَیٰ الْفُقَہَائِ وَ لِأَنَّہُمْ لَا یُقِیْمُوُنَ لَہَا سَنَداً) ’’اہلِ رائے نے اُس حکم کی نسبت جس پر قیاسِ جلی دلالت کرے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے فرمایا ہے ۔ اگر آپ فقہ کی کتابیں ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ ایسی روایات سے بھری ہوئی ہیں جن کے متن من گھڑت ہونے پر گواہی دیتے ہیں۔ وہ متن ان کتابوں میں اس وجہ سے درج ہیں کہ وہ فقہاء کے فتوؤں سے موافقت و مشابہت رکھتے ہیں۔ حالانکہ وہ ان کی سند بھی نہیں پاتے ۔‘‘ (بحوالہ الباعث الحثیث ص:۸۸) مولانا عبدالحیٔ لکھنوی مرحوم حنفی نے کھل کر اس بات کا یوں اعتراف کیا ہے کہ : (اَلسَّادِسُ : قَوْمٌ حَمَلَہُمْ عَلَی الْوَضْعِ اَلتَّعَصُّبُ الْمَذْہَبِیُّ وَ التَّجَمُّدُ التَّقْلِیْدِیُّ کَمَا وَضَعَ مَأْمُوْنُ الْہِرَوِیُّ حَدِیْثَ :مَنْ رَفَعَ یَدَیْہِ فِی الرُّکُوْعِ فَلَا صَلَٰوۃَ لَہٗ، وَ وَضَعَ حَدِیْثَ :مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الْاِمَامِ فَلَا صَلَٰوۃَ لَہٗ، وَ وَضَعَ أَیْضاً حَدِیْثاً فِی ذَمِّ الـشَّافِـعِیِّ وَ حَـدِیْثاً فِی مَنْقَبَۃِ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ) ’’ روایات کو وضع کرنے کا چھٹا گروہ وہ ہے جن کو مذہبی تعصب اور تقلیدی جمود نے وضع پر اُبھارا ہے جیسا کہ مأمون ہروی نے یہ روایات وضع کیں کہ ’’ جو رفع الیدین کرے گا اس کی نماز نہیں۔‘‘اور ’’جو امام کے پیچھے قراء ت کرے اس کی نماز نہیں۔‘‘ اسی طرح امام شافعی کی مذمت میں ایک روایت اور مناقبِ ابو حنیفہ میں ایک روایت وضع کی ہے ۔‘‘ (الآثار المرفوعۃ فی الأخبار الموضوعۃ ص: ۱۷) مولانا لکھنوی رحمہ اللہ نے جو بات کہی ہے وہ بالکل انصاف پر مبنی ہے، تقلیدی تعصب اور اقوالِ فقہاء و آراء الرجال کی تائید و نصرت میں ان کے مقلدین نے متعدد روایات کو وضع کیا ہے ۔ آج بھی یہ لوگ وضعِ احادیث کرنے سے نہیں ڈرتے۔[تحفہ حنفیہ( ص: ۳۴،۳۵)از ابو صہیب ،قرآن و حدیث میں تحریف ازڈاکٹر ابو جابر عبداللہ دامانوی (ص:۵۴،۵۵)]
Flag Counter