لائے گا اور اس پر (اس کے گناہوں کے) ننانونے رجسٹر کھول دے گا،ہر رجسٹر کا طول وعرض تاحدِ نگاہ ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا تم ان میں سے اپنے کسی گناہ کا انکار کرتے ہو؟ کیا میرے کراما کاتبین نے کسی گناہ کے تحریر کرنے پر،تم پر کوئی ظلم کیا ہے؟وہ کہے گا:نہیںیا رب۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے پاس تمہارے کسی گناہ کا کوئی عذر ہے؟وہ کہے گا:نہیں یارب۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:(میرے بندے)میرے پاس تیری ایک نیکی ہے،آج تجھ پر کوئی ظلم نہ ہوگا،چنانچہ ایک بطاقہ یعنی چھوٹی سی پرچی نکالی جائے گی،جس پر(أشھد أن لا إلہ إلا اللہ وأشھد أن محمدا عبداللہ ورسولہ) لکھاہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا:اپنے وزن کا خود مشاہدہ کر۔ وہ کہے گا:بھلایہ چھوٹی سی پرچی،اتنے سارے رجسٹروں کا کیا مقابلہ کرے گی؟اللہ تعالیٰ فرمائے گا:بلاشبہ تجھ پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا،چنانچہ وہ (ننانوے) رجسٹرترازوکے ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور پرچی دوسرے میں ۔ رجسٹروں والاپلڑا اوپرکو اٹھ جائے گااور پرچی والاپلڑا انتہائی وزنی اور بوجھل ہوجائے گا،اللہ تعالیٰ کے نام سے کوئی چیز بھاری نہیں۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |