یعنی: اے مسلم خواتین!کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کیلئے کوئی ہدیہ حقیر نہ جانے خواہ بکری کا پایہ ہی کیوں نہ ہو۔ ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لقد رأیت رجلا یتقلب فی الجنۃ فی شجرۃ قطعھا من ظھر الطریق کانت تؤذی المسلمین) [1] یعنی:میں نے جنت میں ایک شخص کو لوٹ پوٹ ہوتے ہوئے دیکھا،اور جس عمل کی بناپر اسے جنت کا داخلہ عطاہوا وہ یہ تھا کہ اس نے راستہ سے ایک درخت،جو مسلمانوں کو ایذاء دیتاتھا، کاٹ کر ہٹادیاتھا ۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سےمروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اتقوا النار ولو بشق تمرۃ)[2] یعنی:اپنے آپ کو جہنم سےبچالوخواہ آدھی کھجور خرچ کرکے۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (أربعون خصلۃ أعلاھا منیحۃ العنز ما من عامل یعمل بخصلۃ منھا رجاء ثوابھا وتصدیق موعودھا إلا أدخلہ اللہ بھا الجنۃ)[3] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |