عن ابی ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم :(عرضت علی أعمال أمتی حسنھا وسیئھا، فوجدت فی محاسن أعمالھا الأذی یماط عن الطریق ووجدت فی مساویٔ أعمالھا النخاعۃ تکون فی المسجد لاتدفن ) [1] یعنی:ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھ پر میری امت کے اچھے اور برے اعمال نامے پیش کئے گئے، میں نے ان کے اچھے اعمال میں ،راستہ میں سے کسی تکلیف دہ چیز کا ہٹادینا دیکھا،اور ان کے برے اعمال میں یہ عمل بھی دیکھا کہ کسی نے مسجد میں تھوک دیاہواور اسے دفن نہ کیاہو۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لاتحقرن من المعروف شیئا ولو أن تلقی أخاک بوجہ طلیق) [2] یعنی:کسی نیکی کو چھوٹا نہ جانو،خواہ اپنے کسی بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا کیوں نہ ہو۔ ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےا رشاد فرمایا: (یا نساء المسلمات لاتحقرن جارۃ لجارتھا ولو فرسن شاۃ)[3] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |