Maktaba Wahhabi

58 - 277
اور انھیں غضبناک ہونا بھی چاہئے لیکن ان کے صحیح مفہوم کے مخفی ہونے کی بناء پر بیشتر لوگ ان میں لا شعوری طور پر واقع ہو جاتے ہیں ! اہلِ علم نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ توحید میں دراڑیں ڈالنے والے امور کے بارے میں غور وخوض کرنا اور شرک کی مختلف شکلوں کے متعلق گفتگو کرنا قرآن مجید کا اسلوب ہے تاکہ مسلمانوں کو ان سے ڈرایا جائے۔نہ یہ کہ ان کو مد نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں پر فتوی لگایا جائے،کیونکہ اہل السنۃ والجماعۃ اہلِ قبلہ میں سے کسی شخص کو کسی گناہ کی بناء پر کافر نہیں کہتے جب تک کہ وہ اسے حلال نہ سمجھتا ہو۔ اہلِ علم مرتد ہونے اور اس کے اسباب کے متعلق،گمراہی کے مختلف راستوں کے متعلق اوردین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے اور اس کے خطرات کے متعلق برابر کلام کرتے چلے آ رہے ہیں۔لہذا جو شخص صحیح عقیدے کا علم حاصل کرتا ہے اور اسے لوگوں کو سکھلاتا اور اس کی طرف ان کی راہنمائی کرتاہے اور کفر وشرک اور بدعت کے راستوں سے ڈراتا ہے تو وہ یقینا مسلکِ حق پر چلتا ہے اور بالکل درست منہج اختیار کرتا ہے۔ یہاں ایک اہم منہجی غلطی کی طرف تنبیہ کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے جو کہ تعلیم وتربیت کے مختلف وسائل میں واضح طور پر پائی جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ بہت ساری کتابیں ایسی دیکھیں گے کہ جن میں فروعی مسائل حتی کہ ان میں سے شاذ ونادر اور بہت کم واقع ہونے والے امور کے بارے میں نہایت تفصیل سے بحث کی جاتی ہے۔اور یہ چیز اگرچہ فی ذاتہ اچھی ہے لیکن ان کے مؤلفین ِ حضرات اصول کا صحیح مفہوم بیان نہیں کرتے اور اس سے وہ مفہوم مراد نہیں لیتے جس کے تمام لوگ محتاج ہیں۔چنانچہ وہ توحید،اس کی اقسام اور اس کے حقوق کے بارے میں تفصیلی بحث نہیں کرتے اور توحید کی ضد(شرک)کو واضح طور پر بیان نہیں کرتے اور نہ ہی اس کی
Flag Counter