Maktaba Wahhabi

30 - 277
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ‘’دین کی جڑ درحقیقت وہ باطنی امور ہیں کہ جن کے بغیر ظاہری اعمال فائدہ مند نہیں ہوتے۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(اَلْإِسْلاَمُ عَلاَنِیَۃً وَالْإِیْمَانُ فِیْ الْقَلْبِ)’’اسلام ظاہر ہوتا ہے اور ایمان دل میں’‘[احمد:۱۹/۳۷۴:۱۲۳۸۱] اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجیسا کہ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:(اَلْحَلاَلُ بَیِّنٌ وَالْحَرَامُ بَیِّنٌ،وَبَیْنَہُمَا أُمُوْرٌ مُتَشَابِہَاتٌ لاَ یَعْلَمُہُنَّ کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ،فَمَنِ اتَّقَی الشُّبُہَاتِ فَقَدِ اسْتَبْرَأَ لِعِرْضِہٖ وَدِیْنِہٖ،وَمَنْ وَقَعَ فِیْ الشُّبُہَاتِ وَقَعَ فِیْ الْحَرَامِ،کَالرَّاعِیْ یَرْعٰی حَوْلَ الْحِمٰی یُوْشِکُ أَنْ یَّقَعَ فِیْہِ،أَلاَ وَإِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمًی،أَلاَ وَإِنَّ حِمَی اللّٰہِ مَحَارِمُہُ،أَلاَ وَإِنَّ فِیْ الْجَسَدِ مُضْغَۃً إِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ لَہَا سَائِرُ الْجَسَدِ،وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہُ،أَلاَ وَہِیَ الْقَلْبُ)[بخاری:۵۲،مسلم:۱۵۹۹] ترجمہ:’’حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ امور مشتبہ ہیں جن سے بہت سارے لوگ ناواقف ہیں۔لہذا جو شخص شبہات سے بچتا ہے وہ اپنی عزت اور اپنا دین محفوظ کرلیتا ہے۔اور جو شخص شبہات میں واقع ہو جاتا ہے وہ حرام میں واقع ہو جاتا ہے۔جیسا کہ ایک چرواہا ایک چراہگاہ کے آس پاس چراتا ہے تو عین ممکن ہوتا ہے کہ وہ اس کے اندر چلا جائے۔خبر دار ! ہر بادشاہ کی ایک چراہگاہ ہوتی ہے اور خبردار ! اللہ تعالیٰ کی چراہگاہ اس کی محرمات ہیں۔اور خبردار ! جسم میں ایک گوشت کا لوتھڑا ایسا ہے کہ جب وہ ٹھیک ہو جائے تو سارا جسم ٹھیک ہو جاتاہے۔اور جب خراب وہ ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے اور وہ ہے دل۔‘‘
Flag Counter