Maktaba Wahhabi

266 - 277
میری عبادت کریں۔ اسی امرِ عظیم کی وجہ سے جنت ودوزخ کو پیدا کیا گیا ہے،اسی کے اثبات کیلئے جہاد کو مشروع کیا گیا،اسی کے انکار کی وجہ سے انکار کرنے والوں پر اللہ کا عذاب آیا اور اسی کے اقرار کی بناء پر اقرار کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی۔۔۔ اس لئے تمام مومنوں پر واجب ہے کہ وہ اثباتِ توحید اور اخلاصِ عبادت کیلئے اس طرح کوشش کریں کہ ان کی ہرعبادت محض اللہ تعالیٰ کیلئے ہو،ان کا ہر کام اللہ تعالیٰ کی منشاء کے مطابق ہو،وہ اس کو چھوڑ کر اورکسی کی اطاعت نہ کریں حتی کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی اللہ کی اطاعت کے تابع ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿قُلْ أَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ الْکَافِرِیْنَ﴾[آل عمران:۳۲] ترجمہ:’’کہہ دیجئے کہ تم اللہ اور رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی اطاعت کرو۔پس اگر تم نے اعراض کیا تو اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ اے مومنو ! بے شک بندۂ مومن جب توحید الٰہی کا سچے دل سے اقرار کرتا ہے اور اسی کے مطابق عمل کرتا ہے تو اسے دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم نصیب ہوتا ہے اور آخرت میں بھی وہ اللہ تعالیٰ کے احسانات کا مستحق ہو گا۔اور چونکہ توحید تقرب الٰہی کے حصول کا بہت بڑا ذریعہ ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے بہت سارے فضائل ذکر فرمائے ہیں۔مثال کے طور پر اس کا فرمان ہے:﴿اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُولٰئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ﴾[الأنعام:۸۲] ترجمہ:’’جو لوگ ایمان لائے،پھر اپنے ایمان کو ظلم(شرک)سے آلودہ نہیں کیا انہی کیلئے امن وسلامتی ہے اور یہی لوگ راہِ راست پر ہیں۔‘‘ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو یہ
Flag Counter