Maktaba Wahhabi

248 - 277
شافعی رحمہ اللہ کا یہ قول بھی پہلے گذر چکا ہے کہ ‘’ تمام علماء کا اجماع ہے کہ جس شخص کیلئے سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم واضح ہو جائے اس کیلئے جائز نہیں کہ وہ اسے کسی کے قول کی بناء پر چھوڑ دے۔’‘ ٭اور ان میں سے کئی لوگ سنتِ صحیحہ کو نفسانی خواہش کے پیشِ نظر رد کر دیتے ہیں۔اور یہ متاخر زمانوں میں بہت زیادہ ہوا ہے حتی کہ شرعی امور مثلا تحلیل وتحریم جیسے اہم مسئلوں میں بھی ان لوگوں نے رائے زنی شروع کردی ہے جو اس کے اہل نہیں ہیں۔اور یہ بہت بڑا جرم ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلاَ تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ أُوْلٰئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلاً﴾[الإسراء:۳۶] ترجمہ:’’اور ایسی بات کے پیچھے نہ پڑیں جس کا آپ کو علم نہیں کیونکہ اس بات کے متعلق کان،آنکھ اور دل سب سے سوال کیا جائے گا۔‘‘ نیز فرمایا:﴿قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطَانًا وَّأَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ﴾[الأعراف:۳۳] ‘’ کہہ دیجئے کہ میرے رب کی حرام کردہ چیزیں یہ ہیں:بے حیائی خواہ ظاہر ہو یا پوشیدہ،گناہ کے کام،ناحق زیادتی اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اس کو شریک بناؤ جس کیلئے اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ پر ایسی بات کرو جو تم نہیں جانتے۔’‘ ٭اسی طرح کلمۂ شہادت کے دوسرے جزء(محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم)کی گواہی کی مخالفت ایک یہ بھی ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اٹھائی جائے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک(اصغر)قرار دیا ہے۔
Flag Counter