Maktaba Wahhabi

238 - 277
چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ چل پڑے۔کچھ دور جا کر رک گئے اور پیچھے مڑ کر دیکھے بغیر انھوں نے اونچی آواز سے پوچھا:اے اللہ کے رسول ! میں لوگوں سے کس چیز پر قتال کروں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(قَاتِلْہُمْ حَتّٰی یَشْہَدُوْا أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ،فَإِذَا فَعَلُوْا ذٰلِکَ فَقَدْ مَنَعُوْا مِنْکَ دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا،وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ) ترجمہ:’’ان سے قتال کرتے رہنا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود(برحق)نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔اگر وہ یہ گواہی دے دیں تو ان کے خون اور مال تم سے محفوظ ہو جائیں گے سوائے ان کے حق کے اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔‘‘[مسلم:۲۴۰۵۔وأصلہ فی صحیح البخاری:۲۹۴۲] 10. قصۂ صلحِ حدیبیہ میں ہے کہ عروۃ بن مسعود الثقفی رضی اللہ عنہ جو اس وقت مشرک تھے اور قریش کے نمائندہ بن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے وہ جب قریش کے پاس واپس لوٹے تو انھوں نے کہا: ‘’اے میری قوم ! اللہ کی قسم میں بڑے بڑے بادشاہوں سے مل چکا ہوں۔میں نے قیصر وکسری اور نجاشی جیسے بادشاہ دیکھے ہیں لیکن اللہ کی قسم میں نے کوئی ایسا بادشاہ نہیں دیکھا جس کی اس کے ساتھی اتنی تعظیم کرتے ہوں جتنی تعظیم محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی ان کے ساتھی کرتے ہیں۔اللہ کی قسم ! اگر وہ کھنکھارتے بھی ہیں تو ان کے منہ سے نکلنے والا بلغم ان کے کسی ساتھی کی ہتھیلی میں ہی گرتا ہے جسے وہ اپنے چہرے اور اپنی جلدپر مل لیتا ہے۔اور جب وہ کوئی حکم جاری کرتے ہیں تو ان کے ساتھی فورا اس پر عمل کرتے ہیں۔اور جب وہ وضو کرتے ہیں تو ان کے ساتھیوں میں سے ہر ایک کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وضو والا پانی اسے مل جائے۔اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو ان کے ساتھی مکمل
Flag Counter