Maktaba Wahhabi

227 - 277
یعنی’’قریب ہے کہ تم پر آسمان سے پتھروں کی بارش ہو۔میں کہتا ہوں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا اور تم کہتے ہو:ابو بکر اور عمر نے یوں کہا !’‘ اور امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ‘’تمام علماء کا اجماع ہے کہ جس شخص کیلئے سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم واضح ہو جائے اس کیلئے جائز نہیں کہ وہ اسے کسی کے قول کی بناء پر چھوڑ دے۔’‘ اور امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں: ‘’مجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جو سندِ حدیث کی صحت کو جاننے کے باوجود سفیان رحمہ اللہ کی رائے کو اختیار کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖ اَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾’’اس(رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)کی مخالفت کرنے والوں کو ڈرنا چاہئے کہ کہیں وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہوجائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے’‘ کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس آیت میں فتنہ سے کیا مراد ہے ؟ فتنہ شرک ہے۔اور جب کوئی شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث کو ٹھکرائے تو ہو سکتا ہے کہ اس کے دل میں کجی پیدا ہوجائے اور پھر وہ ہلاک وبرباد ہو جائے۔’‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدیٰ وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَائَ تْ مَصِیْرًا﴾ [النساء:۱۱۵] ترجمہ:’’اور جو شخص ہدایت کے واضح ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر اور راہ اختیار کرے تو ہم اسے ادھر ہی پھیر دیتے ہیں جدھر کا اس
Flag Counter