Maktaba Wahhabi

222 - 277
والے ہیں جو نماز قائم کرتے اور زکاۃ ادا کرتے ہیں اور وہ اللہ کے حضور جھکنے والے ہیں۔اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کو دوست بنا لے تو(وہ یقین رکھے کہ)اللہ کی جماعت ہی غالب رہے گی۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿إِنْ تَتُوْبَا إِلَی اللّٰہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکُمَا وَإِنْ تَظَاہَرَا عَلَیْہِ فَإِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوْلاَہُ وَجِبْرِیْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمَلاَئِکَۃُ بَعْدَ ذٰلِکَ ظَہِیْرٌ﴾[التحریم:۴] ترجمہ:’’اگر تم دونوں اللہ کے حضور توبہ کرتی ہو(تو بہتر ورنہ)تمہارے دل کجرو ہو گئے۔اور اگر تم نبی کے خلاف محاذ آرائی کروگی تو اللہ تعالیٰ،جبریل اور نیک مومنین(سب نبی کے)دوست ہیں۔اور ان کے علاوہ فرشتے بھی ان کے مدد گار ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اور آپ کے فیصلوں کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنا اللہ رب العزت کا فرمان ہے:﴿فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُوْا فِیْ أَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾[النساء:۶۵] ترجمہ:’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)آپ کے رب کی قسم ! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ اپنے تنازعات میں آپ کو حَکَم(فیصلہ کرنے والا)تسلیم نہ کر لیں۔پھر آپ جو فیصلہ کریں اس کے متعلق یہ اپنے دلوں میں گھٹن بھی محسوس نہ کریں اور اس فیصلہ پر پوری طرح سر تسلیم خم کردیں۔’‘ اللہ تعالیٰ مومنوں کی اس صفت کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
Flag Counter