Maktaba Wahhabi

217 - 277
اور منہ بسورا۔پھر وہاں سے چلا گیا اور تکبر میں آگیا۔آخر کہا:یہ تو محض جادو ہے جو نقل در نقل چلا آرہا ہے۔یہ بس انسان ہی کا قول ہے۔جلد ہی میں اسے سقر(جہنم)میں جھونک دونگا۔‘‘ بلکہ اللہ تعالیٰ کی ہمیشہ یہ سنت رہی ہے کہ جس قوم نے بھی اس کے رسولوں کو جھٹلایا اس پر اللہ کا عذاب نازل ہوا اور وہ رسوا ہو کر رہی۔جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿إِنْ کُلٌّ إِلاَّ کَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ﴾[ص:۱۴] ترجمہ:’’ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو ان پر میرا عذاب واجب ہو گیا۔’‘ نیز فرمایا:﴿ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا کُلَّمَا جَائَ أُمَّۃً رَّسُوْلُہَا کَذَّبُوْہُ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَہُمْ بَعْضًا وَّجَعَلْنَاہُمْ أَحَادِیْثَ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ﴾ [المؤمنون:۴۴] ‘’ پھر اس کے بعد ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے،جب بھی کسی قوم کے پاس اس کا رسول آتا تو وہ اسے جھٹلا دیتے تو ہم ایک قوم کے بعد دوسری قوم کو ہلاک کرتے رہے حتی کہ انھیں افسانے بنا دیا۔سو ان لوگوں پر پھٹکار ہو جو ایمان نہیں لاتے۔‘‘ لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو قبول کرنا لازم ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ إِذَا دَعَا کُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ وَاعْلَمُوْا أَنَّ اللّٰہَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْئِ وَقَلْبِہٖ وَأَنَّہُ إِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ﴾[الأنفال:۲۴] ترجمہ:’’اے ایمان والو ! اللہ اور رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کا حکم مانو جبکہ رسول تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائے جو تمہارے لئے زندگی بخش ہو۔اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔اور اسی کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے۔‘‘
Flag Counter