Maktaba Wahhabi

64 - 234
جان سے جہاد کرے۔ یہ حدیث صحیح ہے، حدیث کے بعض حصے بخاری و مسلم میں ہیں اور بعض حصے سنن ترمذی میں بھی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا: مَنْ اَخَذَ اَمْوَالَ النَّاسِ یُرِیْدُ اَدَاۂ ا اَدَاھَا اللّٰه عَنْہُ وَمَنْ اَخَذَھَا یُرِیْدُ اِتْلَافَھَا اَتْلَفَہُ اللّٰهُ(رواہ البخاری) جو لوگوں کا مال اس ارادہ سے لیتا ہے کہ اُسے ادا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ادا کرا دیتا ہے اور جو اس ارادہ سے لیتا ہے اُسے ضائع کر دے گا تو اللہ تعالیٰ اُسے ضائع کرا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان امانتوں کے متعلق فرض کیا ہے جن پر کسی حق سے فیصلہ کیا گیا ہے، اور تنبیہ فرماتا ہے کہ جب اس میں غصب یا دُوری کی گئی ہو، یا خیانت وغیرہ ہوئی ہو یا کسی قسم کا ظلم ہوا ہو، تو ان کا ادا کرنا فرض ہے، اسی طرح عاریتہ﴿مانگ کر لینا﴾ اور مستعار(اُدھارلی ہوئی) چیزیں بھی واپس کرنا فرض ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے خطبہ میں فرما یا ہے: اَلَْعَارِیَۃُ مُؤَدَّاۃٌ وَالْمَنْحَۃُ مُرْدُوْدَۃٌ وَالدَّیْنُ مَقْضِیٌّ وَالْزَّعِیْمُ غَارِمٌ اِنَّ اللّٰه َ قَدْ اَعْطٰی کُلَّ ذِیْ حَقِّ حَقَّہٗ فَلَا وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ عاریتہ﴿مانگ کر﴾ لی ہوئی چیزواپس کی جائے اور اونٹ کا بچہ جس کے لیے مخصوص کیا گیا ہو اُسے دے دیا جائے، اور قرض ادا کر دیا جائے، اور زعیم و قائد پر جو لازم ہے ادا کر دے بیشک اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا۔ پس وارث کے لیے وصیت نہیں ہے۔ ﴿امانتوں کی﴾ اس قسم میں والیان امر﴿تمام بیورو کریٹ﴾، والیان ملک﴿حاکمِ وقت﴾، اور رعیت﴿عوام الناس﴾ سب شامل ہیں، والیان امر،﴿تمام بیورو کریٹ﴾، والیان ملک﴿حاکمِ وقت﴾، اور رعیت﴿عوام الناس﴾ سب کا فر ض ہے کہ ایک دوسرے پر جو واجب ہے اُسے ادا کریں، پس سلطان﴿حاکمین وقت﴾ اور نائبین سلطان﴿گورنر و افسران﴾ کا فرض ہے کہ وہ﴿لوگوں کو مال و دولت﴾ عطاء﴿کرنے﴾ میں کوتاہی نہ کریں، اور مستحقین، حقداروں کے حقوق پورے پورے
Flag Counter