Maktaba Wahhabi

55 - 234
افسر﴾ بنا کر بھیجتے تھے تو اُسے جماعت سے نماز پڑھانے کا حکم فرماتے مثلاً سیدنا عتاب بن اسیدص کو مکہ معظمہ کا حاکم﴿گورنر﴾ بنا کر بھیجا اور سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کو طائف کا حاکم بنا کر بھیجا اور سیدنا علی معاذ اور ابو موسیٰ ث کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور سیدنا عمرو ابن حزم رضی اللہ عنہ کو نجران کا حاکم بنا کر بھیجا تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب ہی باجماعت نماز پڑھایا کرتے تھے اور حدود وغیرہ بھی یہی لوگ قائم کرتے تھے اور امیر الحرب﴿یعنی سپہ سالار اور وزیر جنگ﴾ جو﴿کچھ﴾ کیا کرتے تھے یہ﴿گورنر و افسر﴾ بھی کرتے تھے﴿یعنی ان کے اختیارات میں جنگ و انتظامِ جنگ اور سپہ سالاری کے اُمور بھی ہوا کرتے تھے﴾۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء نے بھی یہی کیا۔ بنو امیہ کے بادشاہوں اور بعض عباسیوں نے بھی یہی کیا اور اس لیے کیا کہ سب سے زیادہ اہم دین کے بارے میں نماز اور جہاد ہے اور یہی وجہ ہے جو اکثر احادیث نبویہ میں نماز اور جہاد کو ساتھ ہی ساتھ بیان کیا گیا ہے چنانچہ جب کسی مریض کی عیادت کو جاتے تو کہا کرتے تھے:۔ اَللّٰھُمَّ اشْفِ عَبْدَکَ لِیَشْھَدَ لَکَ صَلٰوۃً وَ یَنْکَائَ لَکَ عَدُوًّا اے اللہ تو اس بندے کو شفاء دے تاکہ تیری نماز میں حاضری دے اور تیرے دشمن کا مقابلہ کرے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو آپ نے فرمایا: یَا مَعَاذُ اِنَّ اَھَمَّ اَمْرٍ عِنْدِی الصَّلٰوۃُ اے معاذ! سب سے اہم کام تمہارے لیے میر ے نزدیک نماز ہے۔ اور سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ اپنے عُمال﴿تحصیلداروں﴾ اور گورنروں کو لکھا کرتے تھے: اِنَّ اَ ھَمَّ اُمُورِکُمْ عِنْدِی الصَّلٰوۃُ فَمَنْ حَافَظَ عَلَیْھَا وَ حَفِظَھَا حَفِظَ دِیْنَہٗ وَ مَنْ ضَیَّعَھَا کَانَ سِوَاھَا مِنْ عَمَلِہٖ اَشَدُّ اِضَاعَۃً میرے نزدیک تمہارے لیے اہم ترین کام نماز ہے جو شخص اس کی محافظت اور پابندی کرتا ہے اس نے اپنے دین کی حفاظت کر لی اور جس نے نماز کو ضائع کیا تو نماز کے سوا دوسرے اعمال کو لازماً ضائع کرے گا۔
Flag Counter