Maktaba Wahhabi

45 - 234
اِرْمُوْا وَارْکَبُوْا وَاِنْ تَرْمُوْا اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ اَنْ تَرُکَبُوْا وَمَنْ تَعْلَّمَ الرَّمْیَ ثُمَّ نَسِیَہٗ فَلَیْسَ مِنَّا تیر مارا کرو﴿یعنی راکٹ اور میزائل چلایا کرو﴾ اور سواری کیا کرو اور تیر﴿راکٹ و میزائل﴾ چلانا مجھے﴿لڑاکا جیٹ جہازوں کی﴾ سواری سے زیادہ محبوب ہے اور جو تیر چلانا﴿یعنی نشانہ بازی﴾ سیکھا پھر بھول گیا تو وہ ہم میں سے نہیں۔ ایک اور روایت میں ہے: ۔ فَھِیَ نِعْمَۃٌ جَحَدَھَا(رواہ مسلم) تیر﴿و گولی﴾ چلانا ایک نعمت ہے بھولنے والے نے اس نعمت سے انکار کر دیا۔ اور’’ قوت‘‘ حکم کا مرجع، علم﴿حاصل کرنے﴾ اور عدل﴿و انصاف قائم کرنے کے لیے ضروری ہے﴾ اور قدرتِ تنفیذِ احکام﴿یعنی ’’قوت‘‘ ہی سے اللہ کے دین کو نافذ کرنے کی قدرت میسر آتی﴾ ہے جس پر کتا ب و سنت دلالت کرتی ہے۔ اور امانت کا مر جع خشیت الٰہی اورا للہ کاخوف ہے اور یہ کہ حقوقِ الٰہی کو دنیا کی متاعِ قلیل﴿معمولی مال و دولت﴾ کے عوض فروخت نہ کرے۔ اور لوگوں کا خوف قطعاً ترک کر دے۔ یہ تین خصلتیں﴿قوت، امانت اور خشیت الٰہی﴾ جن کو اللہ تعالیٰ نے ہر والی، ہر حاکم، ہر والی امر اور ہر حکم﴿یعنی قاضی اور جج﴾ کے لیے فرض اور ضروری قراردیا ہے اور قر آن حکیم اس پر ناطق ہے اللہ تعا لیٰ فرماتا ہے۔ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰاتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًاط وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰه فَاُؤلٰٓئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَ(المائدہ:44) اور تم لوگوں سے نہ ڈرو اور ہم سے ہی ڈرتے رہو اور ہماری آیتو ں کے بدلے میں معمولی قیمت نہ لو۔ اور جو اللہ کی اتا ری ہوئی کتا ب کے مطابق حکم﴿یعنی فیصلہ﴾ نہ کرے تو یہی لوگ کافر ہیں۔ اور اسی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاضیوں﴿ججوں﴾ کی تین قسمیں گردانی ہیں۔ جن میں سے دو قسم
Flag Counter