Maktaba Wahhabi

30 - 234
لانے کی شرط یہ ہے کہ اس امر میں اللہ اور رسول کے حکم کی طرف رجوع کرو، یہ تمہارے اپنے حق میں بہتر ہے اور نتیجہ کے اعتبار سے تو ہے ہی بہت اچھا۔ علما ء شریعت کا قول ہے کہ پہلی آیت یعنی اِنَّ االلّٰه یَاْمُرُکُمْ.......الخ ولاۃ امور، والیانِ ملک امراء وحکام کے متعلق نا زل ہوئی ہے، کہ یہ لوگ اما نتیں ان کے اہل اور حقداروں تک پہنچائیں جب کوئی حکم کریں اور فیصلہ دیں تو عدل و انصاف کریں۔ دوسری آیت یعنی: اَطِیْعُوااللّٰه وَاَطِیْعُوا الرَّ سُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ …(الخ) عوام اور عوام الناس کے مختلف شعبوں وغیرہ کے متعلق ہے کہ وہ اپنے اولی الامر(افسرانِ بالا) کی اطاعت کریں جو اس کا م کو انجام دے رہے ہیں۔ اور تقسیم اور جنگ کے احکامات جاری کر رہے ہیں۔ اور غزوات﴿جہاد و قتال﴾ وغیرہ میں کام کر رہے ہیں۔ ہاں اس حکم کی پیروی نہ کریں جس میں اللہ تعا لیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو۔ جب کبھی معصیت ِالٰہی اور اللہ کی نافرمانی کا حکم دیں تو قطعاً اطاعت و پیروی نہ کریں کیونکہ اس بارے میں حدیث ِنبوی وارد ہے: لاَ طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ. جس معاملہ میں خالق کی معصیت و نا فر ما نی ہوتی ہو اس میں مخلوق کی اطا عت جائزنہیں۔ پس جب کسی معا ملہ میں آ پس میں تنازع ہو جائے، تو کتا ب و سنت کی طرف لوٹا دیں، اگر یہ لوگ ایسا نہیں کرتے کہ باہمی تنازع کو کتا ب وسنت کی طرف لوٹائیں تو والیانِ ملک﴿حاکم وقت﴾ کا فرض ہے کہ وہ اس آیت کے مطا بق عمل کریں، اور حکم الٰہی کی تعمیل کریں۔ کیونکہ اللہ کا فرما ن ہے: وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ(المائدۃ:2) اور نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کے مددگار ہو جایا کرو اور گنا ہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کے مددگار نہ بنو ۔ اس آیت پر عمل کرنے سے اطاعت الٰہی اور اطاعت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو گی۔ اور ان کے حقوق بھی
Flag Counter