Maktaba Wahhabi

219 - 234
حد قذف اس وقت جاری ہو گی جبکہ مقذوف شادی شدہ ہو، اور مسلمان، آزاد، عفیف و پاکدامن ہو۔ جو شخص فسق و فجور کے معاملہ میں مجروح اور بدنام ہو، اس پر تہمت لگانے سے حد جاری نہیں ہو گی۔ اسی طرح کافر، اور غلام پر تہمت لگانے سے حد جاری نہیں ہو گی، البتہ ان پر تعزیر ہو گی۔ شوہر کے لیے جائز ہے کہ اپنی بیوی پر تہمت لگائے جبکہ وہ زنا کی مرتکب ہو اور زنا سے حاملہ نہیں ہوئی ہے۔ اگر زنا سے حاملہ ہو گئی، اور بچہ پیدا ہو گیا ہے تو شوہر پر فرض ہے کہ اسے متہم کرے(الزام لگائے) اور بچہ کا انکار کر دے کہ اس کا نہیں ہے تاکہ جو اس کا نہیں ہے وہ اس کی طرف منسوب نہ ہو۔ جب شوہر نے بیوی پر قذف اور تہمت لگائی تو بیوی یا تو زنا کا اقرار کر لے یا لعان کرے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب اللہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت میں ذکر کیا ہے۔ اگر قاذف یعنی تہمت لگانے والا غلام ہے تو اس پر نصف حد جاری ہو گی اور یہی حکم زنا اور شراب نوشی میں بھی ہے، کہ نصف سزا اسے ہو گی، چنانچہ غلام اور باندی وغیرہ کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَاِنْ اَتَیْنَ بِفَاحِشَۃٍ فَعَلَیْھِنَّ نِصْفُ مَا عَلَی الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ(نساء:25) پھر اگر قید میں آنے کے بعد بے حیائی کا کوئی کام کریں تو جو سزا آزاد پاکدامن کی ہے اس کی آدھی لونڈی کی ہے۔ لیکن جس حد میں قتل واجب ہے،یا ہاتھ کاٹنا واجب ہے تو سزا نصف نہیں ہو گی بلکہ پوری پوری عقوبت و سزا ہو گی۔
Flag Counter